مکرمی !رمضان المبارک اپنے اندر فضائل کا ایک سمندر سمیٹا ہوا ہے۔جس پر لمبا لکھنا اور لمبا بولنا مجھ جیسے ایک طالب علم کی بس کی بات نہیں۔اس کی فضیلت پر جید علماء کرام،مفسرینِ قرآن اور دانشور علم و دانش کے موتی بکھیر رہے ہیں،جس سے ہم روزانہ مستفید ہورہے ہیں۔مگر عہدِ حاضر کے غیر مسلم نامور سائنس دان اور فلاسفرز بھی اس عبادت کی اہمیت اور فوائد کا اعتراف کرتے ہوئے پوشیدہ سائنسی حقائق دریافت کرنے کی دوڑدھوپ کررہے ہیں۔ 2016ء میں طب کے میدان میں نوبل انعام یافتہ چاپانی بائیولوجسٹ یوشینوری اوشومی سے پوچھا گیا آپ نے ایسی کیا چیز بنائی ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا انعام نوبل پرائز آپ کو دیا جا رہا ہے۔تو انہوں نے کہا کہ میں نے کینسر کی پوسیبل دوا کھوج لی ہے۔ دوا ہی نہیں بلکہ ایک کیور ایک پریکوشن میں کھوج لی ہے۔ پوچھا گیا بتائیے ایسا کیا کِیا ہے جس سے کینسر نہیں ہوتا ہے؟تو انہوں نے کہا کہ جب ہم بھوکا رہتے ہیں اور ہماری باڈی کے نیوٹرنس ختم ہونے لگتے ہیں۔جب ہم بھوکا رہتے ہیں تو ہمارے جسم کے سڑے گلے حصے کو ہماری باڈی کھانے لگتی ہے۔جسے آٹوفیگی (Autophegy) کہتے ہیں۔یعنی خلیات کے خود خوری (self eating)کے عمل کا انتظام کرتے ہیں۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے جسم کے سڑے گلے حصے کو آپ کا جسم کھا لے تو آپ کو بھوکا رہنا چاہئے۔اس طرح ایک غیر مسلم سائنس دان نے بھی روزہ کی طبی افادیت کو تسلیم کیا جو دین اسلام کی حقانیت کا ثبوت ہے۔ (اقبال حسین اقبال،گلگت)