اسلام آباد(این این آئی)عالمی بینک کی نئی رپورٹ میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ سال 2020 کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر 9 فیصد بڑھ کر 24 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مائیگریشن اینڈ ڈویلپمنٹ بریف کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے منفی اثرات نے عالمی معیشت کو سست کردیا ہے جس کے اثر کو سفری پابندیوں کی وجہ سے رقم لے جانے میں پیش آنے والی مشکلات اور زرِ مبادلہ کی منتقلی میں مراعات دئیے جانے سے رسمی اور غیر رسمی چینلز سے ترسیلات زر میں اضافے نے کچھ حد تک کم کردیا ہے ۔ہجرت کی آنکھ سے کووڈ 19 کے دوسرے مرحلے کا بحران کے عنوان سے رپورٹ میں مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے جولائی 2020 میں ٹیکس مراعات متعارف کروائیں اور پیسے نکالنے یا بینکنگ انسٹرومنٹس یا مقامی بینک اکاؤنٹ سے رقم کی منتقلی کو ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنٰی قرار دیا گیا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ حالانکہ سال 2020 کی تیسری سہ ماہی میں 200 ڈالر بھیجنے کے لیے جنوبی ایشیا سب سے سستا خطہ ہے جبکہ کچھ راستوں جاپان، جنوبی افریقہ، تھائی لینڈ اور پاکستان سے افغانستان بھیجنے پر 10 فیصد تک لاگت آتی ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا میں ترسیلات زر میں سال 2020 کے دوران 4 فیصد کمی اور سال 2021 میں 11 فیصد کمی کا امکان ہے ۔رپورٹ کے مطابق کووِڈ 19 کی وبا اور معاشی بحران مسلسل جاری رہے گا اور تارکین وطن کو رقوم اپنے ملک بھیجتے ہیں اس میں سال 2019 کے مقابلے 2021 میں 14 فیصد تک کمی آنے کا امکان ہے ۔رپورٹ کے مطابق کم اور متوسط آمدن والے ممالک میں ترسیلات زر 7 فیصد کم ہو کر 50 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہنے کا امکان ہے جس کے بعد 2021 میں اس میں 7.5 فیصد کی مزید کمی ہو کر 47 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کا اندازہ ہے ۔