لاہور ( فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم، محمد فاروق جوہری) معاشی، خارجہ اور دفاعی امور کے ماہرین نے قراردیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ سعودی عرب معاشی اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاکستان کیلئے سعودی امداد پر بھی بات ہو گی ۔روزنامہ 92 نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے معروف معاشی ماہر ڈاکٹر قیس اسلم نے کہا کہ پاکستان کوتیل سب سے زیادہ سعودی عرب کی جانب سے دیا جاتا ہے اور اس وقت جو بھی پاکستان کے واجب الادا قرضہ جات ہیں ان میں سعودی عرب کا میجر حصہ ہے ۔ عمران خان یقینی طور پر سعودی حکمرانوں سے ایک تو تیل کے حوالے سے بات کرینگے کہ پاکستان کی معیشت خراب ہے لہٰذا مخصوص مقدار میں تیل کی صورت میں امداد دی جائے اور دوسرا ایشو پرانے قرضوں کی واپسی اور ان کو ری شیڈول کرینکا ہے ۔پاکستان کو فنڈز کی ضرورت ہے ،لہٰذا سعودی قرضوں کو ری شیڈول کرنے ، آسان شرائط پر نئے قرض کیلئے بھی تبادلہ خیال ہوگا۔ عمران خان کو وہاں پاکستانیوں کو نوکریاں دینے کے حوالے سے بھی بات کرنی چاہئے تا کہ ملک میں بیروزگاری کچھ کم ہو۔ وہاں سیاسی مسائل پربھی تبادلہ خیال ہوگا۔ سعودی عرب اور ایران یمن میں ایک دوسرے کے سامنے ہیں اس حوالے سے بھی بات ہو گی ۔ سابق وزیر خارجہ سردار آصف احمد علی نے کہا کہ وزیر اعظم کا پہلا غیر ملکی دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ ہمیشہ کسی بھی سربراہ کی جانب سے ملکوں کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے ہی پہلا دورہ رکھا جاتا ہے ۔ اس دورہ سے پاکستان کے سعودی عرب اور یو اے ای کیساتھ تعلقات مزید مستحکم ہونگے ۔ سعودی عرب نے ہمیں 4 ارب ڈالر امداد دینے کا کہا ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ امداد پاکستان کو کس شکل میں دی جائیگی۔ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کرتا ہے یا پھر کسی اور شکل میں یہ رقم دیتا ہے ، دیکھنا ہو گا شرائط کیا ہونگی۔ سعودی عرب میں دفاعی امور پر بھی بات ہو گی ۔ جنرل ( ر) زاہد مبشر شیخ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے پہلا دورہ سعودی عرب کا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ بھی اچھی بات ہے کہ عمران خان ایک دم سے غیر ملکی دورہ پر نہیں نکلے بلکہ بہت تحمل سے فیصلہ کر کے گئے ہیں ۔ سعودی عرب نے بھی عمران خان کے استقبال کیلئے بھرپور تیاریاں کیں، اس دورہ کے دوررس نتائج نکلیں گے ۔سعودی عرب اور یو اے ای کیساتھ برطانیہ طرز کا معاہدہ ہو سکتا ہے کہ لوٹی ہوئی دولت واپس پاکستان لائی جائے ۔ یہ دورہ پاکستان کی معیشت کیلئے بہتر ہو گا ۔