لاہور (فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم ، محمد فاروق جوہری )وزیر اعظم کا دورہ سعودی عرب معاشی و دفاعی تعاون کیلئے ہے ۔پاکستان، سعودی عرب کے تعلقات میں تھوڑا سا تناؤ آ یا تھا، وزیر اعظم کا دورہ اس تناؤ کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا، مشرق وسطیٰ میں جو حالات ہیں ان میں سعودی عرب کا دورہ عمران خان کا اچھا فیصلہ ہے ۔ ان خیالا ت کا اظہار عسکری و خارجہ امور کے ماہرین نے روزنامہ92نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔یوکرائن میں پاکستان کے سابق سفیر جنرل (ر)زاہد مبشر شیخ نے کہا کچھ عرصہ قبل سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات کچھ سرد ہو گئے تھے ،ان سرد تعلقات کو بہتر کرنے کیلئے وزیر اعظم عمران خان سعودعی عرب جارہے ہیں، پاکستان کی کاوشوں کی وجہ سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان سافٹ کارنر پیدا ہوا ہے ، اس معاملہ میں سعودی عرب اور ایران ہماری کاوشوں کا مانتے ہیں۔سابق وزیر خارجہ سردار آ صف احمد علی نے کہا دورہ سعودی عرب اس وقت بہت اہمیت کا حامل ہے ،پاکستان کیلئے بھی سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا نا گزیر ہے ، ہمارے سعودی عرب کے ساتھ مذہبی کے علاوہ اور بھی معاملات ہیں ،ہمارا سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون بھی ہے ،مشرق وسطیٰ کی جو صورتحال ہے اسے دیکھتے ہوئے سعودی عرب بھی پاکستان کی اہمیت سے واقف ہے اور وہ بھی نہیں چاہتا کہ ہمارے تعلقات میں سر دمہری آ ئے ۔ معروف تجزیہ کار عبد اﷲ گل نے کہا سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات ہمارے لئے اہمیت کے حامل ہیں، ، بائیڈن کے سعودی عرب کے ساتھ وہ تعلقات نہیں جو ٹرمپ کے تھے ، سعودی عرب جانتا ہے افغانستان میں انخلا کے حوالے سے ہمارا کردار اہم ہے ، بھارت کے سعودی عرب کے حوالے سے جو چہ مگوئیاں چل رہی تھیں ان کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔