روس نے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی اور اس کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لئے تعاون سمیت ریلوے ‘ جہاز بازی اور زراعت کے شعبوں میں بڑی سرمایہ کاری کی پیشکش کر دی ہے اس کے علاوہ روس نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن بچھانے سمیت ہوا بازی‘ توانائی کے شعبوں میں بھی اشتراک اور بڑی سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔ جون 2019ء میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 19ویں سربراہی اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان اور روسی صدر ولادیمر پیوٹن کی باہمی خوشگوار ملاقات نے دونوں ممالک کے درمیان نئے تعلقات کو جنم دیا۔ گو ماضی میں ہمارے حکمرانوں نے روس کی بجائے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دی لیکن 71سالہ پاکستانی تاریخ میں امریکہ نے پاکستان کو استعمال کرنے کے بعد ٹیشو پیپر کی طرح پھینک دیا۔ پاکستان نے امریکہ کے کہنے پر ہی افغانستان میںاس کی مدد کی ۔ روس کے خلاف تمام جہادی تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا لیکن جیسے ہی امریکہ کا مطلب پورا ہوا، وہ روس کی شکست کے ساتھ ہی اپنا اسلحہ افغانستان میں چھوڑ کر بھاگ نکلا، جس کے بعد دو دہائیوں تک افغانستان میں جو خونریزی ہوئی اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ لیکن جب افغان طالبان نے وہاں امن و امان قائم کیا تو امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان کے کندھوں پر بیٹھ کر وہاں اپنی حاکمیت قائم کرنے کی کوشش کی لیکن 18برس کی جنگ کے بعد امریکہ آج ایک بار پھر وہاں سے فرار کے راستے تلاش کر رہاہے۔ اگر امریکہ اب بھی اپنا اسلحہ لئے بغیر ہی وہاں سے نکل گیا تو پھر افغان متحارب گروپ دست و گریبان ہو جائیں گے۔ ہم نے ماضی میں امریکہ پر بھروسہ کر کے خود اپنا نقصان کیا ہے۔ اسی امریکہ نے ہمیں کہا تھا کہ روس گرم پانیوں تک رسائی کے بارے پلان رکھتا ہے لیکن حال اور ماضی کے روس میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ آج اگر ہم روس کے ساتھ تعلقات کو وسعت دیتے ہیں تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں اس لیے کہ ہمارا دشمن بھارت جس عالمی بلاک میں شامل ہے روس اس کا سب سے بڑا مخالف ہے ۔ اس خطے کی بڑی طاقت چین پہلے ہی امریکی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ جبکہ چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پہلے ہی مضبوط ہیں۔ اب اگرہم روس کے ساتھ بھی تجارت کو فروغ دے کر تعلقات کو مضبوط تر کر لیتے ہیں تو پھر اس خطے میں بھارت کے مقابلے میں ہماری حیثیت مزید مستحکم ہو جائے گی ۔ اس وقت دنیا میں امریکہ کے خلاف ایک نیا عالمی بلاک بنتا دکھائی دے رہا ہے جس میں پاکستان کا کردار گوادر اور اکنامک کوریڈور کی وجہ سے سب سے اہم ہو گا۔ سی پیک دنیا کا نیا سلک روڈ ہے جہاں سے دنیا کا 70فیصد کاروبار ہو گا۔ اس لئے روس اپنے مستقبل کے مفادات کو دیکھتے ہوئے اس سے کبھی بھی الگ نہیں رہ سکتا۔ چین کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے لئے بھی روس کو پاکستان کی ضرورت ہے کیونکہ روس اور چین تجارت بھی سی پیک کے ذریعے ہی ہو گی۔ ریلوے ہوا بازی اور سٹیل ملز میں روس کی پیشکشوں کا خیر مقدم کرنا چاہیے اگر روس ان محکموں میں سرمایہ کاری کرے گا تو سی پیک فعال ہونے تک پاکستان حکام کے ساتھ تعلقات میں پختگی آئے گی، جو دونوں ملک کے مفاد میں ہے۔ پاکستان ایئر لائن اس وقت مسائل میں گھری ہوئی ہے۔ ہمارے پاس جہازوں کی کمی ہے۔ اسی بنا پر ہم نے اپنے کئی بین الاقوامی ہوائی مشن بند کر رکھے ہیں ۔اگر روس ہمیں آسان شرائط پر سخوئی سرجیٹ 100مسافر طیارے فراہم کرتا ہے تو اس سے پی آئی اے ایک بار پھر اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے قابل ہو جائے گی۔ سٹیل مل جس کا خسارہ 270ارب روپے کے لگ بھگ ہو چکا ہے۔ اس کے پاس ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لئے پیسے نہیں ہیں ۔ روس کی اعانت سے ہم اس کے مالی معاملات پر قابو پا سکتے ہیں۔در اصل سارا مسئلہ مینجمنٹ کا ہے اسی سٹیل ملز نے 2000ء سے 2008ء تک 20ارب روپے منافع کمایا تھا لیکن 2008ء سے 2013ء کے دوران اس قومی اثاثے کو اس بے رحمی کے ساتھ لوٹا گیا کہ اب یہ بھوتوںکا بسیرا نظر آتی ہے۔ 2013ء سے 2018ء کے دوران مسلم لیگ(ن) نے بھی اسٹیل ملز کی ساکھ بحال کرنے کی بجائے ڈنگ ٹپائو پالیسی اختیار کئے رکھی۔ وزیر اعظم عمران خان ایک عزم لے کر اقتدار میں آئے ہیں اگر وہ اس قومی اثاثے کو پائوں پر کھڑا کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو قوم انہیں سنہری الفاظ میں یاد رکھے گی۔ روسی وزیر صنعت و تجارت نے جی ایچ کیو کا بھی دورہ کیا ہے جہاں پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ بھی دفاعی موضوعات پر بات چیت ہوئی ہے، جبکہ آرمی چیف پہلے ہی روس کا دورہ کر چکے ہیںہم روسی ہتھیار خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اگر پاکستان اور روس کے مابین یہ معاہدہ ہو جاتا ہے تو پھر 1968ء کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان روس سے دفاعی ہتھیار خریدے گا۔ پاک روس تعلقات کی مضبوطی کے بعد خطے میں بھارت کی پوزیشن کمزور ہو گی اور ایک بار پھر پاکستان ابھر کر خطے میں سامنے آئے گا۔ اس وقت ہمیں اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر خارجہ پالیسی تشکیل دینی چاہیے کیونکہ سی پیک منصوبے کی تکمیل کے بعد روس اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال ہونے سے ہی ہمارے ہاں استحکام آئے گا۔ گو پاکستان اور روس کے مابین تعلقات کا قائم ہونا ابھی رومانس کی ابتدا ہے۔ دونوں ممالک کو آگے بڑھنے کے لئے ایک دوسرے پر بھر پور اعتماد کرنا ہو گا کیونکہ امریکہ اور بھارت پاک روس تعلقات میں دراڑ ڈالنے کے لئے مواقع کی تاڑ میں ہیں اس لئے دونوں ممالک کو احتیاط کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا تاکہ دونوںمل کراس علاقے میں نئے دور کا آغاز کر سکیں۔