لاہور ( رانا محمد عظیم) 645 سابقہ و موجودہ حکمرانوں سابق وزرا معروف بزنس مینوں اور بڑے ڈویلپرز کی منی لانڈرنگ کے حوالے سے خفیہ انکوائری شروع کر دی گئی، انکوائری میں ان کے قریبی عزیزوں مینجرز، اکاونٹنٹس اور ان کے کار خاص ملازمین کے بینک اکائونٹس ،ان کے نام جائیدادیں ان کی ٹرانزیکشن کے حوالے سے باقاعدہ چیک کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔ با وثوق ذرائع کے مطابق اس ضمن میں کئی اہم افراد کی باقاعدہ انکوائری شروع بھی ہو چکی ہے ۔ با وثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ رمضان شوگر مل کے مینجر کی گرفتاری بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ، با وثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اہم اداروں کو شواہد ملے تھے کہ بہت سے بڑے ناموں کے حامل سیاستدانوں کاروباری افراد بیوروکریٹس اور لینڈ مافیا سے تعلق رکھنے والے افراد نے منی لانڈرنگ کا سلسلہ عرصہ دراز سے شروع کر رکھا ہے ۔ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں 645 ایسے افراد کی لسٹ پر کام شروع ہو چکا جن میں سابقہ اور موجودہ حکومت کے ذمہ داران بھی شامل ہیں با وثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ 821 ایسے اکاونٹس کو بھی چیک کیا جا رہا ہے جو انہی افراد کے حوالے سے ان کے ملازمین کے ہیں جن میں اتنی بھاری رقوم اور اس کے بعد ایسی ایسی ٹرانزکشن ہوئی ہیں کہ ان کی چالیس سال تک کی تنخواہیں اکٹھی کرتے رہیں تو ایک بھی ٹرانزیکشن ممکن نہیں اور یہ سب اکاونٹس بے نامی اکائونٹس نہیں بلکہ ان کے ملازمین کے نہ صرف نوٹس میں ہیں بلکہ ان کو علم ہے کہ ان کے اکاونٹس کھلوا کر ان میں اتنے پیسوں کی ٹرانزیکشن کی جا رہی ہے اور اس کے عوض انہیں کچھ نہ کچھ مراعات بھی ملتی ہیں۔ با وثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی کے اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے کچھ رہنماوں کے نام بھی اس لسٹ میں شامل ہیں جب کہ اے این پی کے آٹھ ایسے افراد ہیں جن کے اپنے نام جائیداد اور بینک اکائونٹس سے زیادہ رقوم ان کے ملازمین کے اکائونٹس اور جائیدادیں ان کے ملازمین کے نام پر ہیں، ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے 108 افراد کے نام بھی اس میں شامل ہیں جن کے ملازمین لاکھوں اور کروڑوں پتی ہیں جبکہ ن لیگ کے سابقہ45اراکین اسمبلی، موجودہ بائیس، تین سابق وزرا بھی اپنے ملازمین کے اکاؤنٹس میں رقوم ٹرانسفر کرنے اور وہاں سے رقوم باہر بھیجنے اور پھر باہر سے واپس اپنے اکائونٹ میں ٹرانسفر کرانے کے حوالے سے انویسٹی گیشن کرنے والے اداروں کے ریڈار پر ہیں۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ لینڈ مافیا بزنس مین اور 62 تگڑے بیورو کریٹس بھی شامل ہیں، ان میں سے تیرہ ریٹائر ہو چکے ہیں ان کے حوالے سے بھی ثبوت مل چکے ہیں کہ وہ باقاعدہ اس گھنائونے کام میں ملوث ہیں۔