کراچی، لاہور (کامرس رپورٹرز، مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے ۔ انٹر بنک میں امریکی ڈالر کی قدر 6 روپے 40 پیسے کے اضافے کے بعد128 روپے تک پہنچ گئی جبکہ برطانوی پاؤنڈ کی قدر 5 روپے 60 پیسے کے اضافے سے 165 روپے 8 پیسے ہوگئی، یورو کی قدر 4 روپے 43 پیسے کے اضافے سے 145 روپے 72 پیسے ہوگئی۔ڈالر کی اونچی اڑان نے سٹاک مارکیٹ پر بھی برے اثرات مرتب کئے ، ہفتے کے پہلے کاروباری روز پی ایس ایکس ہنڈریڈ انڈیکس میں 600 سے زائد پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔ ہنڈریڈ انڈیکس ایک ہی روز 40 ہزار اور 39 ہزار 500 کی نفسیاتی حد سے نیچے آگیا۔ اوپن مارکیٹ میں بھی غیر یقینی صورتحال کے باعث ڈالرکی خرید وفروخت کی سرگرمیاں محدود رہیں ،انتہائی ضرورت مند افراد من مانے قیمتوں پر ڈالر خریدنے پر مجبور ہوئے ،ڈالر کی قدر بڑھنے سے بیرونی قرضوں میں بھی اضافہ ہوگیا جب کہ مہنگائی بڑھنے کے خدشات بھی مزید بڑھ گئے ۔ پیر کو اچانک ڈالر کی قدر بڑھتے ہوئے 128روپے تک پہنچ گئی جو ڈالر پاکستانی روپے کے مقابلے میں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے ،اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ہلچل مچ گئی ، ڈالر کی فروخت معطل ہوکر رہ گئی جب کہ شہریوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کئی کرنسی ڈیلرز بیرون ملک سفر پر جانے والے افراد کی فوری ضرروت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے 130 روپے سے ڈالر فروخت کرتے رہے تاہم فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان نے ڈالر کی قیمت خرید 127.50روپے اور قیمت فروخت 128.75روپے مقرر کی۔ ڈالر مہنگا ہونے سے حکومت کے بیرونی قرضوں میں 800 ارب روپے کا اضافہ ہوا جو بڑھ کر 8 ہزار 120 ارب روپے ہوچکا ہے ۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور ادائیگیوں کی وجہ سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے اور ڈالر مہنگا ہونے سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ فاریکس رپورٹ کے سعودی ریال اور یو اے درہم کی قدر میں بھی باترتیب 55پیسے اور95پیسے کا اضافہ ہوا جس سے سعودی ریال کی قیمت خرید32.75روپے سے بڑھ کر33.30روپے اورقیمت فروخت33.15روپے سے بڑھ کر34روپے ہوگئی جب کہ یو اے ای درہم کی قیمت خرید 33.55روپے سے بڑھ کر34.50روپے اور قیمت فروخت33.95روپے سے بڑھ کر35.10روپے ہوگئی البتہ چینی یو آن کی قیمت خرید18.80روپے اور قیمت فروخت19.80روپے مستحکم رہی۔ علاوہ ازیں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں پیر کو شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا، ڈالر کی بلند ترین سطح کے بعد سرمایہ کار بھی بے یقینی کی کیفیت میں نظر آئے اورانہوں نے نئی سرمایہ کاری کے بجائے سرمایہ نکالنے کو ترجیح دی جس کے باعث مندی کے بادل دن بھرچھائے رہے جس کے نتیجے میں کے ایس ای100انڈیکس40ہزار کی نفسیاتی حد سے ایک بار پھر گرتے ہوئے 605.23پوائنٹس کی کمی سے 39665.77 پوانٹس کی سطح پر آگیا جب کہ 236کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی جس سے سرمایہ کاروں کوایک کھرب 25 ارب57کروڑ97لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ مجموعی طور پر مندی غالب رہی اور کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 605.23پوائنٹس کی کمی سے 39665.77 پوائنٹس پر بند ہوا۔اسی طرح کے ایس ای 30انڈیکس333.50پوائنٹس کی کمی سے 19531.94پوائنٹس ،کے ایم آئی 30 انڈیکس1159.58پوائنٹس کی کمی سے 65975.10 اورکے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 444.04پوائنٹس کمی سے 28920.02پوائنٹس پر بند ہوا ۔گزشتہ روز مجموعی طور پر348کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں صرف83کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جب کہ اسکے مقابلے میں236کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور29میں استحکام رہا ۔بیشتر کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں گرنے سے مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت میں ایک کھرب 25 ارب 57کروڑ97لاکھ روپے سے زائد کی کمی ہوئی جس سے مارکیٹ کی سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت83کھرب17ارب9کروڑ35لاکھ روپے سے گھٹ کر 81 کھرب 91 ارب 51 کروڑ26لاکھ روپے ہوگئی۔