مکرمی ! پی ٹی آئی حکومت نے دریائے راوی کے کناروں کے اطراف راوی ریور فرنٹ منصوبے کا آغاز کر دیا ہے۔ زرعی رقبوں پر ٹڈی دل کی مانند ہاوسنگ سو سائٹیوں سے زرعی پیداوار کا خاتمہ اور ماحولیاتی آلودگی بڑھتی ہے ہم ان نقصانات کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ راوی ریور فرنٹ منصوبے کے تحت حکومت پنجاب ضلع لاہور ،ضلع شیخوپورہ کی تحصیل فیروز والہ ،شرقپور کا ایک لاکھ ایکڑ زرعی رقبہ حاصل کرے گی ۔اس منصوبے میں ایک جھیل بنانے کا بھی منصوبہ شامل ہے ،جہاں تک جھیل بنانے کا منصوبہ ہے وہ قابل عمل،قابل تحسین ماحول دوست منصوبہ ہے اس سے زیر زمین پانی کے لیول بڑھنے کا حوصلہ افزا عمل ہو گا۔ راوی ریور فرنٹ کے منصوبے کی زد میں آنے والے خاص کر راوی کنارے آباد دیہات کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ہمارے جو زرعی رقبے دریائے راوی میں آچکے ہیں اور کاشت کاری کے قابل نہیں رہے ہم اپنے رقبے کو جھیل منصوبے کو کشادہ سینوں سے حکومت کو دینے کے لیے تیار ہیں لیکن جو زرعی رقبے آباد ہیں حکومت ہم سے خرید نہیں رہی بلکہ نو آبادیاتی نظام کے تحت چھین رہی ہے یہ اقدام ہمیں ایک صدی سے زائد کا عرصہ سے آباد لوگوں کو برباد کرنے کے مترادف ہے جو صدیوں سے آباد ہیں انہیں نکال کر دوسروں کو یہاں بسایا جائے گا یہ ایسا ہی ہو گا جیسے سرزمین فلسطین پر یہودیوں کو آباد کیا گیا اور آج اس کا بھیانک منظر دنیا کے سامنے ہے۔ ابھی سے ہی بڑے بڑے پراپرٹی ٹائیکونز نے کالا خطائی روڑ پر تحصیل فیروز والہ کے دیگر دیہات پر نظریں جما لی ہیں۔ راوی ریور فرنٹ منصوبہ پاکستان،زراعت ،کسان ، عوام ، مزدور،ماحول دشمن منصوبہ ہے لیکن اس ظلم پر مبنی حکومتی منصوبے پر اپوزیشن سمیت تمام سیاسی دینی جماعتیں ،وکلا اور انسانی حقوق تنظیمیں اور کسانوں کی مختلف مومنٹس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ (چودھری فرحان شوکت ہنجرا، لاہور)