مقبوضہ جموںوکشمیر پرمسلط گورنر انتظامیہ نے حال ہی میںمقبوضہ علاقے کے تمام 20 اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو یہ حکم نامہ جاری کیا ہے کہ وہ بھارت کی آزادی کے 75 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے منائے جانے والے’’آزادی کا امرت مہا اتسو‘‘ یا عظیم جشن کے موقعے پر اگست کے وسط میں ہر گھر پربھارتی جھنڈا لہرائے جانے کو یقینی بنائیں۔ 27اکتوبر1947ء میں جب بھارت نے ریاست جموںوکشمیرپر جبری قبضہ کیااس دن سے لیکر 1989ء تک ہر سال 15اگست کوبھارت کے یوم آزادی کے موقع پرمقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے سری نگر اورمقبوضہ کشمیرکے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز پربھارتی جھنڈالہرایاجاتارہا ہے البتہ کشمیر کے سواد اعظم اس ڈرامہ بازی سے مکمل طورپرلاتعلق رہا ہے یہ اس لئے کہ اسلامیان کشمیر نے بھارتی جھنڈے کوکبھی بھی اپنا پرچم نہیںبلکہ ایک جابر، جارح اورقابض ملک کا جھنڈاسمجھا۔گذشتہ 74برسوں کی صورتحال یہ ہے کہ بھارتی جھنڈا صرف سری نگر کے سول سیکریٹریٹ اورمقبوضہ ریاست میں قائم قابض فوج کے ہیڈکوارٹرز کے علاو ہ کسی دوسرے مقام پرلہراتا نظر نہیں آیا۔ 2021ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر پر مسلط گورنر انتظامیہ نے15 اگست کو بھارت کے یومِ آزادی اور رواں سال 26 جنوری کوبھارت کے نام نہاد یومِ جمہوریہ پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے تمام تعلیمی اور بلدیاتی اداروں کے ساتھ ساتھ دوسرے سرکاری دفاتر میں عملے کی طرف سے بھارتی جھنڈا لہرانے کی تقریب کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے ایک نادرشاہی حکم نامہ جاری کیا گیا تھا۔مارچ2021ء میں بھارتی گورنر منوج سنہا کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے صوبہ جموں اور صوبہ کشمیر کے ڈویژنل کمشنروں نے الگ الگ سرکلر جاری کرکے تمام سرکاری عمارتوں پر بھارتی جھنڈا لہرانے کو لازمی قرار دیا تھا۔اس دوران قابض بھارتی فوج حرکت میں آگئی اوراس کی جانب سے مقبوضہ وادی کشمیر کے کئی اہم مقامات پربھارتی جھنڈے لہرائے گئے جن میں دارالحکومت سرینگر کے وسط میں واقع ’’ کوہِ ماراں‘‘ کی چوٹی پر اٹھارویں صدی عیسوی میں افغان درانی دورِ حکومت میں تعمیر کیا گیا قلعہ ہاری پربت اوروادی کے سب سے وسیع وعریض سیاحتی مقام گلمرگ بھی شامل ہیں۔ 1990ء میںمقبوضہ کشمیرمیں فضا نعرے تکبیر ،اللہ اکبر اورپاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کرتے ہوئے نوجوانان ملت اسلامیہ کشمیراور آزادی کے متوالوں کی جانب سے چوک چوراہوں بجلی کے کھمبوں اور موبائل ٹاورز پر پاکستان کاسبز ہلالی پرچم لہراتے رہے ہیں اورگزشتہ 32 برسوں سے عشق وجنون کایہ سلسلہ جاری ہے اورنوجوانان ملت اسلامیہ کشمیر اپنے سینوں پرگولیاں کھاکھاکر ارض مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے شہادتیں پیش کررہے ہیں اورپھر یہی پرچم ان کاکفن بھی بن رہاہے۔مقبوضہ کشمیر میں جب بھی احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں یاشہداء کے جلوس جنازہ ہوں تو ان میں پرچم پاکستان لہرایاجاتا رہاہے اوریہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ اس موقع پر کشمیریوں کا پاکستان سے محبت کا جذبہ دیدنی ہوتا ہے کہ نوجوانان ملت اسلامیہ کشمیر پاکستان کے قومی پرچم کو اپنے سینے سے لپیٹ کرتیغوں کے سائے میں گو انڈیا گو کے نعرے لگ جاتے ہیں۔دراصل ملت اسلامیہ کشمیرپاکستانی پرچم کواپنا پرچم سمجھتے ہوئے یہ عمل دہراتے چلے آرہے ہیں دوئم یہ کہ وہ اس پرچم کشائی سے بھارت کوبار بار یہ پیغام دیتے چلے آئے ہیں کہ وہ بھارت سے نفرت اورپاکستان سے محبت رکھتے ہیں۔وہ پرچم پاکستان لہرانے کے اقدام سے بھارت کو یہ باورکراتے رہے ہیں کہ تم تو غاصب ہو ،جابر ہو ،ظالم ہو اور اسلامیان جموںو کشمیر کاسفاک قاتل ہو ۔ بہرحال 9اگست سے 19اگست تک’’ ہرگھر پرجھنڈااورہرگھر پر ترنگا‘‘ہفتہ جھنڈامنائے جانے پرمقبوضہ کشمیرپر مسلط بھارتی گورنر منوج سہنا کاکہناہے کہ اس پروگرام پرسختی سے عمل درآمدکرایاجائے گا تاکہ جموں و کشمیر میںکوئی فرد بھارت یا اس کے جھنڈے کی مخالفت نہیں کر سکتا اوراس مہم سے جموںوکشمیرمیںبھارت کے تئیں محبت اور حب الوطنی اجاگرکی جائے گی۔سوال یہ ہے کہ کیا جبری مہم کو’’ حب الوطنی‘‘قرار دیاجا سکتا ہے۔کیا ملت اسلامیہ کشمیرکوجبری طور پربھارتی غلامی کوقبول کرانے پرمجبورکرایاجاسکے گا۔ہرگز نہیں کیونکہ بھارت نے ان کے کھیل کے میدان قبرستانوں میں تبدیل کردیئے ہیں۔کیاملت اسلامیہ کشمیرنہیں سمجھتے ہیں کہ بھارت گزشتہ 74برسوں بالخصوص گزشتہ 32برسوں سے ان کے ساتھ کس طرح خون کی ہولی کھیلتاچلاآرہا ہے ۔ بھارت کوخوب علم ہے کہ 15 اگست2019ء کے بعداس کی طرف سے اٹھائے گئے لاتعدادجبری اقدامات کو صفر برابر بھی کوئی پذیرائی مل نہ سکی۔خیال رہے کہ5 اگست2019ء کے بعد سے اب تک بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کئی زہرناک اقدامات اٹھائے گئے ہیں، جن میں مقبوضہ جموں و کشمیر میںنافذ کالے قوانین میں اضافہ کرنا اور ڈومیسائل اور اراضی سے متعلق قوانین شامل ہیں، بھارت کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی مسلمان آبادی پیچ وتاب میںہے اوران کے اجتماعی مفادات زک اورانکی اکثریت کو نقصان پہنچایاجا رہا ہے۔کیا بھارت اب بھی سمجھتاہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہرگھرکوبھارتی رنگ میں رنگنے کے اس شرمناک اورمذموم منصوبہ پرعمل کرنے سے مقبوضہ جموںو کشمیر پکے طور پراس کاہوجائے گا۔ایساہرگز ممکن نہیںبھارت اس ناپاک منصوبے پرعمل کرتے ہوئے دنیاکوبے وقوف بناناچاہتاہے ۔