وفاقی حکومت نے ایڈز اور ہیپاٹائٹس کے پھیلائو کو روکنے کے لئے 30نومبر سے ملک بھر میں روائتی سرنجوں کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔جنرل آف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان سالانہ 450ملین سرنجیں درآمد اور 804ملین سالانہ مقامی طور پرتیار کرتا ہے۔ملک میں غیر معیاری سرنجوں کے استعمال کی شکایات آنے کے بعد 2014ء میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں 34فیصد سرنجیں بنانے والی کمپنیوں کو غیر معیاری قرار دیا گیا تھا۔پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک کروڑ 18لاکھ مریض ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت نے ایڈز اور ہیپاٹائٹس کے پھیلائو کی بڑی وجہ غیر معیاری ‘غیر محفوظ سرنجوں کے استعمال کو بتاتے ہوئے دنیا بھر میں ڈسٹریکٹ ایبل سرنجز کے استعمال کی ہدایت کی تھی مگر بدقسمتی سے مختلف وجوہ کی بنا پر پاکستان عالمی ہدایات پر بروقت عمل نہ کر سکا جس کی وجہ سے رتو ڈیرو سندھ اور پنجاب کے شہر فیصل آباد میں ایڈز کے مریضوں کا انکشاف ہوا ۔سندھ میں ایڈز کے پھیلائو کی وجہ ایک ڈاکٹر کے سرنجوں کے دوبارہ استعمال سے سامنے آئی تھی۔ اب حکومت نے روایتی سرنجوں کے استعمال پر ملک بھر میں پابندی کا مستحسن فیصلہ کیا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت سرنجیں امپور ٹ کرنے کے بجائے مقامی طور پر ڈسٹریکٹ ایبل سرنجوں کی تیاری کے لئے اقدامات کرے تاکہ قیمتی زرمبادلہ کی بچت اور پاکستانیوں کو روائتی سرنجوں کے استعمال سے لاحق جان لیوا امراض سے بچایا جا سکے۔