اسلام آباد (لیڈی رپورٹر) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی عدم فعالی پر سیکرٹری صحت سمیت تمام فریقین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 26 مارچ تک جواب طلب کر لیا ۔ ملازمین کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کی، فاضل جسٹس نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو آدھے گھنٹے میں عدالت پیش ہونے کا حکم دیا اور استفسار کیا کہ پی ایم ڈی سی کی عمارت کو کس کی ہدایت پر سیل کیا گیا ،انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ عمارت ہم نے نہیں، وزارت صحت نے سیل کی ، فاضل جسٹس نے وزارت صحت اور وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان اس طرح کام کرے گی تو لوگ پتھر ماریں گے ، اگر حکومت سمجھتی ہے کہ ادارے کو نہیں ہونا چاہئے تو پارلیمنٹ میں معاملہ پیش کرے ، ادارے کے لوگ حکومت کو پسند نہیں آئے تو انہیں گھر بھیج دیا ، کل حکومت کو وکیل اور جج پسند نہیں آئینگے کیا ہمارے لئے بھی آرڈیننس جاری کر دینگے ؟ ہائیکورٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی بحالی کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا۔جسٹس محسن اختر کیانی کا تحریر کردہ فیصلہ43 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا کہ آسامی مشتہر کر کے پروفیشنلز کو درخواست دینے کا موقع فراہم کیے بغیر کونسل اراکین کو تعینات کیا گیا۔ شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹر کی تعیناتی مفادات کے ٹکراؤکے زمرے میں آتی ہے ۔ وزیراعظم مسابقتی عمل کے ذریعے میرٹ کے مطابق تعیناتیاں کرنے کے پابند ہیں۔حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کا احترام کرے ، فہد ملک کیس کی روشنی میں پی ایم سی آرڈیننس بلاشبہ آئین کے ساتھ فراڈ ہے اور یہ طے شدہ قانون ہے کہ آئین سے متصادم قانون سازی کالعدم ہو گی۔دوسری جانب وفاقی حکومت نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل بحالی کے سنگل بنچ کے فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ۔ اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے انتظامی معاملے میں مداخلت کی، فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ۔ادھر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے آج ہونیوالے پروموشن بورڈ کے اجلاس پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈریپ، سیکرٹری صحت اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو نوٹس جاری کر کے 2 ہفتوں میں پیراوائز کمنٹس جمع کرانے کی ہدایت کر دی ۔