لاہور میں متحدہ نان روٹی ایسوسی ایشن نے نان اور روٹی کی قیمتوں میں اضافہ کا عندیہ دیا اور کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے پیر کے روز تک ریلیف نہ ملا تو روٹی 15اور نان 20روپے کر دیا جائے گا۔ ادھر پشاور میں نان بائیوں نے ہڑتال کر کے روٹی اور نان کی قیمتوں میں اضافہ کرلیا۔دوسری طرف صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت صمصام بخاری کا کہنا ہے کہ آٹے یا گندم کے نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا‘ خود ساختہ مہنگائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا بھی کہنا ہے کہ آٹے پر ٹیکس نہیں لگایا لہٰذا اس سلسلہ میں تاجروں کی ہڑتال بلا جواز ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب حکومت کی طرف سے ایسا کچھ بھی نہیں ہوا تو پھر روٹی 15ور نان 20روپے کا کیوں ہو رہا ہے ؟لوگ اس تضاد بیانی کی وجہ سے گومگوکی حالت میں ہے‘ لہٰذا یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ عوام کی بے چینی ختم کرے اور روٹی نان مہنگے کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے‘ یہ بات بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ ایسی بے یقینی کی صورت حال میں عموماً حکومتی اقدامات تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں‘ چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں اور صارفین ایک نئی مصیبت میں پھنس جاتے ہیں۔ لہٰذا موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ پیر سے قبل عوام کو صورت حال سے آگاہ کیا جائے ‘بے یقینی ختم کی جائے‘روٹی نان کی قیمتوں میں اضافے کو روکا جائے تاکہ مہنگائی کے مارے غریب عوام مزید پریشانی کا شکار نہ ہوں اورآٹا ‘گندم ’ روٹی ‘ نان پہلے سے طے شدہ نرخوں پر دستیاب ہو سکیں۔