جنوبی ایشیا میں بھارت کی بالادستی اور غلبہ کے عزائم کو لگام ڈالنے کی خاطر پاکستان نے خطّہ کے دو ملکوں سے خصوصی قریبی تعلقات اُستوار کیے۔ ایک نیپال‘ دوسرے سری لنکا۔ بھارت کے جنوب میں واقع سری لنکا کا جزیرہ بدھ مت سے تعلق ر کھنے والی سنہالی آبادی کی اکثریت پر مشتمل ہے۔ تاہم مسلمان بھی سری لنکا میں اچھی خاصی تعداد میں آباد ہیں۔اسکی تقریباًسوا دو کروڑ آبادی کا گیارہ فیصد ۔ وزیراعظم عمران خان نے تئیس چوبیس فروری کو کولمبو کا دو روزہ سرکاری دورہ کیا جس میں دونوں ملکوں نے اپنے باہمی تعلقات کو مزید توسیع دینے اور انہیں مستحکم بنانے پر اتفاق کیا۔ قیام ِپاکستان کے وقت سے ہی ہمارے ملک کے سری لنکا سے تعلقات خوشگوارہوگئے تھے۔قائداعظم محمد علی جناح نے سری لنکا سے تعلقات کے بارے میں ایک بہت مثبت پالیسی بیان دیا تھا جو آج تک ہماری خارجہ پالیسی کے لیے مشعل راہ ہے ۔1948 میں سری لنکا کے وزیراعظم ڈی ایس سینانایاکے نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس وقت سے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ رشتے کی مضبوط بنیاد قائم ہوئی جو آج تک قائم ہے۔ گزشتہ دس برسوں میں سری لنکا میں مسلمان آبادی کے خلا ف مذہبی بنیادوں پر اکثریتی بدھ آ بادی نے زیادتیاں بھی کیں‘ فسادات بھی ہوئے لیکن اسلام آباد نے انہیں باہمی تعلقات کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا۔ ہمارے ہاں فوجی حکومت ہو یا سویلین، اس نے سری لنکا کے بارے میں دوستانہ پالیسی میں تسلسل برقرار رکھا ۔ پاکستان پر ایک مشکل وقت 1971 میں آیا تھا، جب بھارت نے پاکستانی جہازوں پرپابندی عائد کردی کہ و ہ مشرقی پاکستان جانے کیلیے اسکی فضائی حدود استعمال نہیں کرسکتے۔ پاکستان کے لیے اپنی فوج کو اسلحہ اور دیگر سامان پہنچانا مشکل ہوگیا۔ ایسے موقع پر سری لنکا نے پاکستان کو یہ سہولت مہیا کی، کہ اسکے جہاز کولمبو ائیرپورٹ پر ایندھن بھروا سکتے ہیں تاکہ مشرقی پاکستان جاسکیں۔ پاکستان اور سری لنکا کے باہمی تعلقات میںایک اہم تاریخ ساز موڑ 1990 میں آیا جب ہم نے اپنے دوست ملک کی سا لمیت اور خود مختاری یقینی بنانے کی خاطراُسے بروقت فوجی امداد فراہم کی۔ سری لنکا کوتامل باغیوں سے لڑنے کیلیے دنیا کے کسی ملک سے اسلحہ اور ہتھیار نہیں مل رہے تھے۔ پاکستان نے نہ صرف اسلحہ دیا بلکہ سری لنکا کے پائلٹس کو تربیت دی تاکہ وہ تامل شدت پسندوں کے گڑھ جافنا میںمحصور اپنی فوج کو فضائی راستے سے کمک پہنچاسکیں۔اس مدد کے نتیجہ میں سری لنکا کی فوج علیحدگی پسند تاملوں کے خلاف آپریشن میں فتح یاب ہوئی۔ اسی کا انتقام لینے کی خاطر تامل دہشت گردوں نے کولمبو میں پاکستان کے ہائی کمشنربشیر ولی محمد پر خود کش حملہ کیا لیکن وہ اس میں بچ گئے جبکہ سات دیگر افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ گزشتہ چنددہائیوں سے سری لنکا کے فوجی افسران پاکستان کے اعلی عسکری اداروں میں تربیت حاصل کرنے آتے ہیں۔ دونوں ملکوں کی بحریہ ایک دوسرے کی بندرگاہیں استعمال کرتی ہیں۔ پیشہ وارانہ تجربات کا تبادلہ کرتی ہیں۔ سری لنکا کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران پاکستان میں عسکری نمائشوں اور سیمیناروں میں شرکت کرتے ہیں۔وزیراعظم کے حالیہ دورہ میں بھی انہوں نے سری لنکا کو دفاعی سامان پاکستان سے قرض پر خریدنے کی سہولت مہیا کی ہے۔سری لنکا کے ایک سو طالبعلموں کو پاکستان میں میڈیکل کی تعلیم مفت حاصل کرنے کے لیے وظائف دیے جائیں گے۔پاکستان کولمبو میںکھیلوں کا ایک بڑا ادارہ بنانے کیلیے مالی امداد بھی دے گا۔ سری لنکا نے ہر ملک سے اپنے مفاد میں سمجھوتے کیے ہیں لیکن کسی ایک ملک پر مکمل انحصار نہیں کیا۔گو پاکستان سے اسکے قریبی تعلقات ہیں لیکن کشمیر کے تنازعہ پر اس نے پاکستان کابھی ساتھ نہیں دیا۔ جب بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تو سری لنکا نے اسے انڈیا کا داخلی معاملہ قراردیا۔ بھارت اسکا سب سے بڑا تجارتی ساتھی بھی ہے۔ سری لنکا کے امریکہ سے بھی دوستانہ تعلقات ہیں اور چین سے بھی۔ بحرِہند میںاسکا محل وقوع ایسا ہے کہ وہ ایک اہم تجارتی گزرگاہ پر واقع ہے ۔ اسکی عسکری اہمیت بھی ہے کیونکہ جنگی بحری جہاز اور بیڑے اس کی بندرگاہوں کو استعمال کرسکتے ہیں۔ اسی لیے چین نے سری لنکا میں’ہم بن توتا ‘نامی بندرگاہ پر سرمایہ کاری کی تاکہ وہ اس اہم بحری راستے پر ایک ٹھکانہ بنا کر اپنی بحری تجارت کی حفاظت کرسکے۔ دوسری طرف‘ امریکہ کے بھی سری لنکا سے اہم دفاعی معاہدے ہیں۔ تاہم سری لنکا نے امریکہ اور بھارت کے اس دباؤ کو ابھی تک قبول نہیں کیا کہ وہ چین کے خلاف بنائے جانے والے اتحاد کواڈ میں شامل ہوجائے یا اسکی انڈوپیسیفک پالیسی کا حصہ بن جائے۔سری لنکا کو عالمی برادری کے دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ تاملوں کی بغاوت کچلنے کے دوران جنگی جرائم کی تفتیش کرے اور ذمہ داروں کو سزا دے۔ اس سال کے آخر میں جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں یہ معاملہ اٹھایا جائے گا۔ امریکہ اور بھارت اس موقع کو سری لنکا سے اپنی شرائط منوانے کے لیے استعمال کریں گے۔توقع ہے کہ چین اورپاکستان کولمبو حکومت کوکسی مشکل سے بچانے میں سفارتی مدد فراہم کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے حالیہ دورہ میں کولمبو اور ہم بن توتا بندرگاہوں کو تجارتی مقاصد کیلیے کراچی اور گوادر سے جوڑنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس طرح سری لنکا کو سی پیک کے راستے سے وسط ایشیا تک تجارت کا چھوٹا اور آسان راستہ مہیا آجائے گا۔ اگر اس منصوبہ پر عمل درآمد ہوگیا تو یہ ایک تاریخی اور تزویراتی اہمیت کا کارنامہ ہوگا، جس سے پاکستان کو بے شمار فوائد ہونگے۔دونوں ملکوں کے درمیان آزادانہ تجارت کا معاہدہ سولہ سال پہلے ہی شروع ہوگیا تھا۔ اب دونوں ملکوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اسے مزید وسیع اور زیادہ موثر بنائیں گے۔اسوقت دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کا حجم پینتالیس کروڑ ڈالر تک محدود ہے جبکہ ماہرین معیشت کا خیال ہے کہ اسے دو ارب ڈالر تک بڑھایا جاسکتا ہے۔