پاکستان ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی(ڈریپ) نے پاکستان میں ادویات کا معیار بہتر بنانے اور ادویات کی قیمتوں میں کمی لانے کے لئے وزیر اعظم عمران خان کوبذریعہ خط اپیل کی ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح ڈاکٹروں کو ادویات کے جینرک سسٹم کے تحت نسخے لکھنے کا پابند بنایا جائے تاکہ ڈاکٹر اور ادویات ساز کمپنیوں کے گٹھ جوڑ کو ختم کیا جا سکے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ڈریپ کی اپیل بالکل صحیح ‘ بروقت ‘جائز اور قابل غورہے۔ صحت کے شعبہ میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ جعلی ادویات کے قلع قمع ‘ڈاکٹروں اور ادویہ ساز کمپنیوں کی من مانیوں ‘ادویات کی قیمتوں میں اضافے اور زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کا رجحان کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔ لہٰذا بہتر یہ ہو گا کہ حکومت صحت کے شعبہ کو عالمی معیار پر لانے کے لئے اس طرف توجہ دے اور ڈاکٹروں کو پابند کیا جائے کہ وہ کسی بھی بیماری کی تشخیص کے بعد جو نسخہ بھی تجویز کریں اس میں دوا کے برانڈ کے پراڈکٹ نام کی بجائے دوا کا جینرک (سالٹ) نام لکھیں۔ اس سے ادویات کی قیمتوں میں واضح کمی آ جائے گی جس سے غریب اور لاچار مریضوں کو ادویات خریدنے میں آسانی ہو گی کیونکہ موجودہ رجحان کا فائدہ صرف ادویہ ساز کمپنیوں یا ان ڈاکٹروں کو ہوتا ہے جو کسی دواساز کمپنی کی دوا کے زیادہ سے زیادہ نسخے تجویز کرتے ہیں ۔ اس کے عوض دیگر مراعات کے ساتھ انہیں بیرونی ممالک کے ٹور بھی کروائے جاتے ہیں یا پھر انہیں نت نئی گاڑیوں یا دوسرے تحائف اور سہولتوں سے نوازا جاتا ہے۔ ظاہر ہے یہ مسیحائی نہیں ‘ موت بانٹنے والی بات ہیجس کا فوری قلع قمع ضروری ہے۔