صوبائی وزیر قانون و سوشل ویلفیئر پنجاب راجہ بشارت نے کہا ہے کہ لاہور شہر کے لئے اربوں روپے کا ٹنل سیوریج منصوبہ منظوری کے لئے سنٹرل ورکنگ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے جس سے نکاسی آب کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو جائے گا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ صوبائی دارالحکومت میں نکاسی آب ایک پیچیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔ مون سون کے موسم میں شہریوں کی زندگی اجیرن بن جاتی ہے۔ کچی آبادیوں اور پسماندہ علاقوں کو چھوڑ کر لکشمی چوک‘ مال روڈ اور گلبرگ جیسے علاقے تالاب کا منظر پیش کر رہے ہوتے ہیں۔ چند دن قبل ہونے والی بارش نے میاں شہباز شریف کے دس سالہ ترقیاتی منصوبوں کا پول کھول کر رکھ دیاہے۔ میاں شہباز شریف نے دس سال صوبے بھرکے وسائل لاہور شہر پر خرچ کئے لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ دس برس میں مسلم (ن) لاہور کو پیرس بنانے کا دعویٰ کرتی رہی، لیکن بدقسمتی سے اس شہر کے باسیوں کو پینے کا صاف پانی مل سکا نہ ہی بارش کے پانی سے چھٹکارا پایا جا سکا۔ درحقیقت آج تک شہر لاہورکی نکاسی آب کے لئے کوئی سنجیدہ کوشش ہی نہیں کی گئی حالانکہ ایل ڈی اے جیسا ایک محکمہ آزادانہ طور پر بھی شہر کی ترقی کے لئے کام کرتا ہے۔ دراصل منصوبے پر پوری رقم خرچ ہی نہیں ہوتی۔ اگر پوری رقم خرچ ہوتی تو یہ نوبت ہی نہ آتی۔ موجودہ حکومت نے لاہور کے سیوریج کا دیرینہ مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل کرنے کا تہیہ کیاہے۔ اس کے لئے ٹنل سیوریج منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے۔ لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ جو بھی منصوبہ شروع کریں اسے جلد پایہ تکمیل تک پہنچائیں تاکہ شہری سڑکوں کی اکھاڑ پچھاڑ سے تنگ نہ ہوں۔