پاکستان ریلوے میں سفارشی کلچر اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے اہل امیدواروں کی انٹرویو کے بجائے قرعہ اندازی کے ذریعے بھرتی کی منظوری دی گئی ہے۔ ریلوے کی تباہی کی وجہ کرپشن اور سفارشی کلچر کو قرار دیا جاتا ہے ماضی میں سپریم کورٹ کو بھی ریلوے کا خسارہ 60 ارب روپے تک پہنچ جانے کی وجہ سے ازخود نوٹس لینا پڑا۔ بڑھتے خسارے کی ایک وجہ ادارے میں گنجائش سے زیادہ سیاسی بھرتیوں کو بھی قرار دیا جاتا ہے۔ یہ کریڈٹ بہرحال سابق وزیر ریلوے کو جاتا ہے کہ انہوں نے ریلوے میں بھرتیوں پر پابندی عائد کئے رکھی۔ یہاں تک کہ اہم عہدوں سے ریٹائر ہونے والے ٹیکنیشنز کی اسامیاں خالی ہونے سے ریلوے کو معمول کا آپریشن بحال رکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ا۔ سی پیک کے منصوبے کے تحت پاکستان ریلوے کی اپ گریڈیشن کے لئے بھی ریلوے کو اضافی سٹاف درکارہے۔ اس لئے ریلوے نے 8 ہزار 700 آسامیوں کو پر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ماضی میں ہماری سیاسی جماعتوں کا یہ معمول رہا ہے کہ سرکاری اداروں میں بھرتی کے لئے اہلیت کے بجائے سیاسی کارکنوں کو ترجیح دی جاتی رہی ہے جس کا ثبوت ماضی میں کلرک اور چپڑاسی کی آسامیوں کے تقرر نامے بھی خادم اعلیٰ اوروزیراعظم آفس سے جاری ہوناہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو ریلوے کا اہل امیدواروں کی شارٹ لسٹ کے بعد قرعہ اندازی کے ذریعے بھرتی کے فیصلے کو شفافیت کی جانب اہم قدم قرار دیا جا سکتا ہے۔