ریلوے کی ہزاروں ایکڑ اراضی پر قبضہ ریلوے حکام نے محکمہ کی 3200ایکڑ زمین پر قبضہ واگزار کروانے کے لئے ہوم ورک مکمل کر لیا ہے۔ وطن عزیز میں سرکاری وغیر سرکاری اراضی پر قبضے کے لئے مختلف ادوار میں بااثر افراد پر مشتمل ایک مافیا موجود رہا ہے۔ بدقسمتی سے اس قبضہ مافیا کو نہ صرف ماضی کی حکومتوں کے وزراء سمیت بااثر افسران کی آشیر باد حاصل رہی بلکہ بعض وزراء اور حکومتی پارٹی کے اراکین اسمبلی خود بھی سرکاری اور غربیوں کی املاک ہڑپ کرنے میں ملوث رہے ہیں۔یہاں توجہ طلب امر یہ ہے کہ ریلوے کی دور دراز علاقوں کی اراضی کے برعکس شہری علاقوں میں اربوں روپے کی مہنگی ترین اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے۔3200ایکڑ میں سے سابق وفاقی وزیر برائے ریلوے کے آبائی شہر لاہور میں 1467ایکڑ پر قبضے سے بھی یہ تاثر تقویت پکڑتا ہے کہ اس دھندے میں ریلوے کے اعلیٰ ترین حکام ملوث ہو سکتے ہیں۔ لاہور کے بعد کراچی میں 505اور کوئٹہ کی 558ایکڑ اراضی پر ناجائز قبضہ ہونے کی وجہ سے اس امکان کو کہ ریلوے کی اراضی پر قبضہ میں محکمہ کی بااثر شخصیات ملوث ہو سکتی ہے کو یکسر مسترد نہیں کیا جا سکتا ۔اب ریلوے نے ناجائز قابضین سے زمین واگزار کروانے کا فیصلہ کر ہی لیا ہے، تو بہتر ہو گا کہ زمین پر سے قبضہ ختم کروانے کے ساتھ اس غیر قانونی دھندے میں ملوث بااثر افراد اور محکمہ کے ذمہ داران کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ مستقبل میں کسی کو سرکاری املاک پر قبضہ کی جرأت نہ ہو۔