اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے اسلام آباد اور سندھ ہائیکورٹس کے قیدیوں کی ضمانت کے فیصلے کالعدم قرار دیدیئے سپریم کورٹ نے سنگین جرائم، نیب اور منشیات کے مقدمہ میں دی گئی ضمانتیں منسوخ کرتے ہوئے رہا کئے گئے تمام قیدیوں کو دو بارہ گرفتار کرنے کا بھی حکم دیا اور اٹارنی جنرل کی قیدیوں سے متعلق سفارشات کو تسلیم کرلیا ہے ۔کورونا کے باعث ہسپتالوں کی بندش اور سہولیات سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کو آٹا چینی کا مسئلہ درپیش ہے اور بڑے بڑے لوگ ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت مسائل خود کھڑے کر رہی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ کورونا کی وبا سے لڑنے کیلئے ہنگامی قانون سازی کی ضرورت ہے ، پارلیمنٹ کو نئے قانون بنانے چاہئیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ بلوچستان میں ڈاکٹروں کے حوالے سے کیا اطلاعات ہیں ؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ تمام ڈاکٹرز کو چھوڑ دیا گیا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ ڈاکٹرز صورتحال پر حکومت کو بلیک میل کرنا چاہتے ہیں تاہم ڈاکٹرز کی اکثریت بہترین فرائض انجام دے رہی ہے ۔ اٹارنی جنرل کے مطابق گرفتار ڈاکٹرز کی مستقلی کا معاملہ تھا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کس کی جرات ہے حکومت کو بلیک میل کرے ، حکومت قانون سازی کرے اورپکڑے ان کو۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو حکم دیا کہ موجودہ صورتحال میں ڈاکٹرز کو جو چیزیں چاہئیں وہ روزانہ کی بنیاد پر فراہم کریں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مقامی حکومتیں ہوتیں تو لوگوں کی نچلی سطح پر مدد ہوتی، حکومت نے مقامی حکومتوں کو خود غیر موثر کردیا۔عدالت نے حکومت کو تفتان، چمن، طور خم بارڈرپر فوری طور پر ایک ایک ہزار بستر پر مشتمل قرنطینہ مراکز بنانے اور ایک ماہ میں مکمل فعال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ان داخلی راستوں پر قرنطینہ سنٹر بنانے میں ناکام رہی، ملک بھر کے ڈاکٹرز کو کورونا سے حفاظتی کٹس فوری طور فراہم کی جائیں، احکامات پر عمل نہ کیا گیا تو توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔عدالت نے مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔