اسلام آباد سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے 3 7سال بعد ریڈیو سروس ملک بھر کے تمام شہروں تک بڑھانے اور ریڈیو میں پریشر گروپ اور یونین کو کنٹرول کرنے کے لئے پہلی مرتبہ لازمی سروسز ایکٹ نافذ کر دیا ہے۔وزارت اطلاعات نے 10ارب 59کروڑ روپے سے ڈیجیٹل ریڈیو مائیگریشن کا منصوبہ تیارکیاہے نیز ریڈیو پاکستان میںخدمات سرانجام دینے میں رکاوٹ ڈالنے اور انکار کرنیوالے ملازمین کو برطرف کر دیا جائے گا۔ریڈیو ہماری تاریخی، ثقافتی، سماجی ‘سیاسی اور مذہبی سرگرمیوں کا امین ادارہ ہے۔14اگست 1947ء کو قیام پاکستان کی خوش خبری کا سب سے پہلا اعلان ریڈیو پاکستان نے ہی کیا تھا۔آواز کے دوش پر ریڈیو پاکستان کے پروگراموں نے ملک کی زرعی ‘ثقافتی اور سماجی ترقی میں جو ناقابل فراموش کردار ادا کیا وہ اب تاریخ کا حصہ ہے۔ٹیلی ویژن کے عام ہونے کے باوجود دنیا کے تمام بڑے ممالک میں آج بھی ریڈیو کی اہمیت کم نہیں ہوئی لیکن ہمارے ہاں دوسرے اداروں کی طرح یہ بھی طویل عرصہ سے یونین بازوں اور پریشر گروپوں کے ہتھے چڑھ کر ایک فراموش شدہ ادارہ بن چکا تھا ۔ حکومت کاریڈیو میں لازمی سروسز ایکٹ کا نفاذ قابل تعریف ہے ، تاہم اسے غیرضروری چھانٹیوں کا ذریعہ نہیں بننا چاہیئے ، دور دراز اور انتہائی پسماندہ علاقوں میں پیغام رسانی کے لئے ریڈیو آج بھی مؤثر ترین ذریعہ ہے اسکے شاندار ماضی کے احیا کیلئے حکومتی کو ششیں ریڈیو کی ترقی کے ساتھ ریڈیو شائقین کی دل بستگی کا بھی باعث بنیں گی۔