ملتان(خبر نگار)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت آزادی مارچ سے خائف نہیں،احتجاج ان کا جمہوری حق ہے لیکن 27 اکتوبر کی تاریخ غلط ہے ، مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ ان کی سیاسی ضرورت ہے ، اپوزیشن جماعتیں مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ نہیں،عوام فضل الرحمان کے فیصلے کوپسند نہیں کر رہے ،کشمیری اس دن ہر سال یوم سیاہ مناتے ہیں، 27اکتوبر کو احتجاج سے کشمیریو ں کے جذبات مجروح ہونگے ۔ ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا مولانا نے کہہ دیا ہے کہ وہ تاریخ پر نظر ثانی نہیں کریں گے ، جے یو آئی انڈیامسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت ہے جس نے بھارتی سرکار کے 5اگست کے اقدامات کی تائید کی اور اب جے یو آئی (ف) کے 27اکتوبر کے احتجاج کا کشمیری مسلمانوں پر کیا تاثر قائم ہوگا۔انہوں نے کہا وزیراعظم چین کے تین روزہ دورے پر روانہ ہو رہے ہیں، دورہ کا ایک مقصد چین کے صدر کے غیر رسمی دورہ بھارت سے قبل دونوں ممالک کا خطے و عالمی معاملات پر ایک پیج پر ہونا ہے ، یہ پاکستان اور چین دونوں کی خواہش تھی کہ چینی صدرکے دورہ بھارت سے قبل دونوں ممالک کی قیادت کو ملنا چاہئے ۔پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا سی پیک کے حوالے سے پاکستان اور چین دونوں ممالک مطمئن ہیں اور سی پیک کے اگلے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں، اپوزیشن بلاوجہ سی پیک کو ایشو بناتی ہے ۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا بھارت نے پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کیلئے پوری کوششیں کیں لیکن پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے سامنے اپنا موثر نقطہ نظر پیش کیا،پاکستان خاصی حد تک ایف اے ٹی ایف کو مطمئن کرچکا ہے ، امید ہے پیرس اجلاس میں ہمارے نقطہ نظر کو اہمیت دی جائے گی۔ امریکی سینیٹرز کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا مودی سرکار نے امریکی سینیٹر کو بھی مقبوضہ وادی جانے کی اجازت نہیں دی،ان امریکی سینیٹرز نے صدر ٹرمپ کی کشمیر کی بگڑی ہوئی صورتحال کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے ۔انہوں نے کہا مودی سن لو! اب صبر کا پیمانہ لبریز ہونے والا ہے ۔ ایران اور سعودی تنازع کے حوالے سے وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا ایران ،سعودی عرب کے بہتر تعلقات کے لئے سفارتکاری کررہے ہیں اور ہماری کوشش ہوگی کہ دونوں ممالک کے درمیان تنائوکم ہو کیونکہ خطہ کسی تصادم کا متحمل نہیں ہو سکتا۔