لاہور(جوادآراعوان)اسلام آباد مارچ کرنے والی جمعیت علماء اسلام (ف)ملک بھر سے 40ہزارلوگ اکٹھا کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں اس کے مدارس کے طلباء ،اساتذہ،جماعت کے کارکنان اوررہنما شامل ہونگے ،مارچ کو آرگنائز کرنے والے کئی مقامی رہنما ممکنہ نظربندی اور نقص امن عامہ کے تحت گرفتاری سے بچنے کے لئے روپوش ہو گئے ۔اعلی حکومتی حکام نے روزنامہ 92نیوز کو بتایاوفاقی حکومت اورخیبر پختوانخوا اور پنجاب کی حکومتوں کو جے یو آئی کی متواتر اپ ڈیٹس مل رہی ہیں۔ٹاپ سول انٹیلی جنس ایجنسی اور صوبائی سول انٹیلی جنس ایجنسی کی رپورٹس پر مبنی ڈسپیچ حکومت کوموصول ہوگئے ۔سکیورٹی ادارے جمعیت علماء اسلام (ف)کو واچ کر رہے ہیں تاکہ مارچ کی آڑ میں بڑی ہنگامہ آرائی یا گڑ بڑ نہ پھیلانے کو یقینی بنایا جا سکے ۔جے یو آئی کے روپوش رہنما بیک گراؤنڈ سے معاملات کو دیکھ رہے ہیں جبکہ انکی واچ پر مامور ایجنسیوں کے اہلکارانکی لوکیشن کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں اور انکی جانب سے کسی شر انگزیزی کی صورت میں انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ملک بھر سے جماعت کے مدارس ،تمام لیول کی قیادت اور کارکنان کا ڈیٹا بھی اکٹھا کر لیا گیا ہے اور اہم اور بڑے مدارس سمیت اہم مارچ آرگنائز ر زکی سرویلنس کی جا رہی۔پنجاب اور خیبر پختوانخوا میں جے یو آئی کے ممکنہ شر پسند وں اور آرگنائزرز پر نظر رکھنے کے لئے سپیشل برانچ کی دیوٹی لگائی گئی ہے ۔بلوچستان اور سندھ میں ٹاپ سول انٹیلی جنس ایجنسی مارچ کے حوالے سے انفارمیشن اکٹھا کر رہی ہے جبکہ وفاقی دارالحکومت کی سیکورٹی دیکھنے والے انٹیلی جنس اداروں کے اسلام آباد سٹیشن بھی پوری طرح متحرک ہیں، اسلام آباد میں کسی بڑے واقعہ کے پیش نظر عسکری اداروں کو مدد کی درخواست بھی کی جا سکتی ہے ،حکومت کوئی شر انگیزی نہیں ہونے دے گی اور شک کی بنیاد پر فوری ایکشن لیا جائے گا۔