اسلام آباد،کراچی (نامہ نگار،92نیوزرپورٹ،نیوز ایجنسیاں، نیٹ نیوز)احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے جعلی اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈنگ کیس میں سابق صدر آصف زر داری اور ان کی بہن فریال تالپور پرفرد جرم کے لئے چار اکتوبر کی تاریخ مقر ر کر دی ۔ دور ان سماعت آصف زر داری اور فریال تالپور کی پیشی سے قبل ان کے وکیل لطیف کھوسہ نے اے سی کا معاملہ اٹھایا اور کہاعدالت نے کہا تھا اے سی دیں لیکن نہیں دیا گیا،آپ نے کہا فریج دیں لیکن انہوں نے برف کے ڈبے دے دیئے ۔ فاروق نائیک نے کہا ہمیں ابھی تک ریفرنس کی کاپی بھی نہیں ملی۔ جج نے کہاریفرنس کی نقول موجود ہیں آپ کو ابھی دے دیتے ہیں۔اس دوران آصف زرداری روسٹرم پر آ گئے ۔ جج نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو ریفرنس کی کاپیاں مل گئیں؟ ۔ آصف زر داری نے کہا ابھی دیکھی نہیں، وکیلوں سے مشاورت کے لیے مہلت دی جائے ۔ جج نے کہاساتھ والے کمرہ عدالت میں آپ ملاقاتیں کریں۔بعد ازاں آصف زرداری اور فریال تالپور کو ریفرنس کی نقول فراہم کرکے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 اکتوبر تک توسیع کردی گئی۔میڈیا اور عدالت میں آصفہ بھٹو و پارٹی رہنماؤں سے گفتگو میں آصف زر داری نے کہاحکومت مراد علی شاہ سمیت جس کو گرفتار کرنا چاہتی ہے کرلے ہمیں پروڈکشن آرڈرز کی ضرورت نہیں ،حکومت سب کو گرفتار کرکے اپنا شوق پورا کر لے ،میں تو جیل میں ہوں، دھرنے میں شرکت کا فیصلہ بلاول کریں گے ۔ صحافی نے پوچھا آپ آج کل پنڈی میں ہیں، پنڈی کا موسم کیسا ہے ۔ سابق صدر نے مسکراتے ہوئے کہابارشیں ہو رہی ہیں اور پنڈی کا موسم بدل رہا ہے ۔صحافی نے پوچھا آپ اپنے کسی کیس میں ضمانت کی درخواست کیوں نہیں دے رہے ۔؟ سابق صدر نے جواب دیا ضمانت کا کوئی فائدہ نہیں،ان کو اپنا شوق پورا کرنے دیں،حکومت انتقامی کارروائیاں کر کے تمام حدیں عبور کررہی ہے ۔عدالت میں آصف زرداری نے خورشید شاہ کو گلے لگالیا اورکہاجب کچھ غلط نہیں کیا تو گھبرانا کس چیز کا۔ آصف زرداری نے خورشیدشاہ سے سندھی زبان میں کہاکھہڑو حال آہے ، خورشید شاہ نے کہا مولا جو کرم آہے ۔سابق صدر نے پوچھا آپ کو کہاں رکھا ہوا ہے ، خورشید شاہ نے کہا جہاں آپ کو رکھا ہوا ہے ۔آصف زرداری نے پھر پوچھا نیب والے آپ سے کیا چاہتے ہیں،خورشید شاہ نے کہا کچھ معلوم نہیں، ابھی راہداری ریمانڈ لیا ہے ۔ادھراحتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے زائد اثا ثوں کے کیس میں پی پی رہنماخورشید شاہ کو کل تک راہداری ریمانڈ پر نیب سکھر کے حوالے کر دیا۔نیب حکام نے سات روزہ راہداری ریمانڈ دینے کی استدعا کی تو عدالت نے کہاپہلی دستیاب فلائٹ پر خورشید شاہ کو سکھر پہنچایا جائے ، اگردوروز کے اندر نہیں پہنچایا جاتا تو دوبارہ راہداری ریمانڈ کیلئے اسی عدالت میں پیش کیا جائے ۔نیب حکام نے بنی گالہ میں خورشید شاہ کے گھر پر چھاپہ مارااوردستاویزات اور ٹیلیفون ساتھ لے گئے ۔ خورشید شاہ نے کہا وزیراعظم سمیت وفاقی وزرا کے خلاف بھی انکوائریاں چل رہی ہیں مگر گرفتار اپوزیشن کو ہی کیا جا رہا ہے ۔نیب نے خورشید شاہ کیخلاف 4بے نامی جائیدادوں کی تحقیقات شروع کردیں۔