کراچی(سٹاف رپورٹر)ایف آئی اے کی جانب سے سابق صدر آصف زرداری اور ان کے ساتھیوں کے خلاف منی لانڈرنگ کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کی بین الاقوامی میڈیا میں بھی گونج شروع ہوگئی۔ برطانوی اخبارڈیلی ٹیلیگراف نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا کہ آصف زرداری کی برطانیہ، فرانس، امریکہ اور سپین میں 876 ملین پاؤنڈ اور پاکستان میں 175 ملین پاؤنڈ کی جائیدادیں ہیں، آصف زرداری اور ان کے ساتھی قانون کے شکنجے میں آرہے ہیں تاہم اس صورتحال میں پاکستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کرلے گا، اہم شخصیات کی گرفتاریوں کے خلاف شدید ردعمل سامنے آنے کے خدشات موجود ہیں۔ برطانیہ کے کثیر الاشاعت اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے ایک حالیہ اشاعت میں تفصیلی رپورٹ دیتے ہوئے لکھا کہ آصف زرداری نے زیادہ تر دولت اپنی اہلیہ بے نظیر بھٹو کی پہلی اور دوسری وزارت عظمی کے ادوار میں بنائی ، اس زمانے میں انہوں نے ملکی اور غیر ملکی بزنس پرسنز اور غیر ملکی کمپنیز سے بڑی رقوم کمیشن کے طور پر وصول کیں، اسی کرپشن کی وجہ سے ان پر کئی مقدمات بنے لیکن 5 اکتوبر 2007 کو جنرل پرویز مشرف کے دور صدارت میں ہونے والے این آر او کے تحت زرداری سمیت 8 ہزار افراد پر موجود کرپشن چارجز، منی لانڈرنگ اور قتل تک کے الزام میں مقدمات ختم کردیے گئے ۔ دوسری طرف آصف زرداری اور ان کے ساتھیوں کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے ۔ ایف آئی اے کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات کیے گئے ہیں جبکہ جے آئی ٹی اجلاس میں اربوں روپے کی مزید منی ٹریل کا سراغ لگانے کا بھی انکشاف ہواہے ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کیس کے مرکزی کردار، سیاسی شخصیت اور مزید 3مشتبہ اکاؤنٹس کا ذکر کیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم محمد عارف خان نامی شخص نے جعلی اکاؤنٹس کھلوانے میں اہم کردار ادا کیا، ملزم مختلف تاریخوں اور اوقات کار میں جعلی اکاؤنٹس میں رقم جمع اور نکلواتا رہا، ملزم نے آصف زرداری کے نام سے بھی ایک اکاؤنٹ کھلوایا، یہ اکاؤنٹ کراچی میں فیصل بینک کی برانچ میں کھلوایا گیا، فیصل بینک سے ملزم کا ریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیا ہے تاہم ملزم کی گرفتاری تاحال عمل میں نہیں لائی جاسکی، ملزم کو جلد گرفتار کرکے تفتیش کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا۔ رپورٹ میں مزید 3 مشتبہ اکاؤنٹس اور 4 افراد کے ناموں کا بھی انکشاف کیا گیا ہے ، 3 مشتبہ اکاؤنٹس ڈریم ٹریڈنگ، اوشین انٹرپرائزز اور گیٹ وے اسٹیل کے نام سے کھلوائے گئے ، ان مشتبہ اکاؤنٹس کا ریکارڈ حاصل کرکے مزید تحقیقات کی جائینگی۔ رپورٹ کے مطابق پی پی رہنما اور سابق وزیر بلدیات سندھ اویس مظفر ٹپی، سید عباس، ذاکر انصاری اور سعید فرید کے اکاؤنٹس سے بھی جعلی اکاؤنٹس میں رقم منتقل کی جاتی رہی، جعلی اکاؤنٹس میں سب سے زیادہ ٹرانزیکشن لکی انٹرنیشنل، عمیر ایسوسی ایٹس، اے ون انٹرنیشنل اور طارق ایسوسی ایٹس کے اکاؤنٹس سے کی گئیں۔ ادھر ایف آئی اے کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے اجلاس میں اربوں روپے کی مزید منی ٹریل کا سراغ لگا لیا گیا جبکہ سندھ حکومت کے مختلف محکموں کی جانب سے بھی جعلی اکاؤنٹس میں رقم جمع کرانے کا انکشاف ہوا ہے ، مزید منی ٹریل اور سندھ حکومت کے اداروں کے نام کا انکشاف نجف قلی مرزا کی سربراہی میں ہونے والے جی آئی ٹی اجلاس میں ہوا۔