پشاور،اسلام آباد، لاہور (92نیوز،سپیشل رپورٹر، نمائندہ خصوصی سے ،سٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے گزشتہ روز کرک کے علاقے ٹیری میں مشتعل ہجوم کی طرف سے مسمار کئے گئے مندر کو دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت منہدم مندر کی جلد تعمیر کو یقینی بنائیگی، جس کیلئے متعلقہ حکام کو ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ سے اقلیتی حقوق کمیشن کے سربراہ شعیب سڈل اور اقلیتی ایم این اے رمیش کمار نے ملاقات کی اور کرک واقعے پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کیلئے اقدامات کر رہی ہے ۔صوبائی حکومت اقلیتوں کے مقدس مقامات کے تحفظ کو یقینی بنائیگی۔ کمیشن کے چیئرمین شعیب سڈل اور ایم این اے رمیش کمار نے صوبائی حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ قبل ازیں شعیب سڈل اور رمیش کمار نے کر ک میں مندر کی جگہ کا بھی دورہ کیا۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ کے پی کے معاون خصوصی اقلیتی امور وزیر زادہ اورمعاون خصوصی حج اوقاف و مذہبی امور ظہور شاکرنے بھی جائے وقوعہ کا دوہ کیا ۔ ترجمان خیبرپختونخوا حکومت کامران بنگش نے کہا کہ پولیس نے اب تک تقریباً 45 ملوث افراد کو گرفتار کر لیا ہے ۔چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی سے علماء و مشائخ و مدارس عربیہ کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی ۔ مشترکہ اعلامیہ میں تمام مکاتب فکر کے علما و مشائخ نے حملہ آورں سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر کی ہندو برادری کو مکمل تحفظ اور تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تمام غیر مسلموں کا تحفظ مسلمانوں اور ریاست کی ذمہ داری ہے ۔وفد میں مولانا اسد اللہ فاروق ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا انوار الحق مجاہد ، علامہ طاہر الحسن ، مولانا مفتی محمد نواس ، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا عزیز اکبر قاسمی ، مولانا حفیظ الرحمن ، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا مفتی محمدعمر فاروق بھی شامل تھے ۔طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ کرک مندر پر علما فیصلہ دے چکے ہیں کہ وہ ہندو برادری کی جگہ ہے اور اس حوالے سے کسی کو پاکستان کے آئین و قانون کی خلاف ورزی نہیں کرنے دی جائے گی ۔ بادشاہی مسجد لاہور کے خطیب وامام اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے چیئر مین مولانا سید عبد الخبیر آزاد نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلام غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو جلانے کا حکم نہیں دیتابلکہ غیر کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے ۔ ایسے واقعات کی شدید اور پر زور مذمت کرتے ہیں ۔