اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی کابینہ نے زرعی شعبے کیلئے امدادی پیکج اور صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے ٹیلی میٹرز نصب کرنے کی منظوری دیدی۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 6 نکاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال ہوا ۔ وزیر اعظم نے صوبوں کو پانی کی منصفانہ تقسیم کو وقت کی ضرورت قرارد یا۔وزیر اعظم نے کہا وزارت آبی وسائل پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے ۔ٹڈی دل سے نمٹنے کیلئے حکومت پوری طرح مستعد ہے ۔وزیر اعظم نے قومی سیاسی قیادت کو واضح پیغام دیا کہ کورونا کے معاملے پر سیاست نہ کی جائے ۔ اجلاس میں کورونا کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لیا گیا۔مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے وزیر اعظم کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر بریفنگ دی۔وزیر اعظم نے کہا حکومت سپریم کورٹ کے فیصلوں پر من وعن عملدرآمد یقینی بنائے گی۔اجلاس میں اسلام آباد ہیلتھ کیئر ایکٹ کے تحت بورڈ ممبران اور ممبر بجٹ کمیٹی تعیناتی کی بھی منظوری دی گئی۔موبائل مینوفیکچرنگ کے شعبے کی بھی باقاعدہ منظوری دیدی گئی۔ اجلاس میں فیڈرل کنسولیڈیشن فنڈ اور پبلک اکاؤنٹس کی کسٹڈی اور آپریشنز کی سمری موخر کر دی گئی۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے بتایا کابینہ نے ملک کے ائیرپورٹس آئوٹ سورس کرنے کیلئے لیگل فریم ورک کی تیاری اور اس کام کو فاسٹ ٹریک سے مکمل کرنے کیلئے وزیرہوابازی غلام سرور خان کی سربراہی میں کمیٹی کے قیام کی منظوری دی ہے جس میں زلفی بخاری ، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ اور مشیرتجارت شامل ہوں گے ۔لیگل فریم ورک کی تیاری کا کام مکمل کرنے کیلئے 30 جون کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے جس کے بعد ٹینڈرنگ کا سلسلہ شروع کیا جائے گا ۔ کابینہ نے سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے بورڈ کے چیئرمین کی تعیناتی کی منظوری دیتے ہوئے ایس مسعود اختر نقوی کو چیئرمین اور سابق چیئرمین خالد مرزا کوممبر بورڈ بنانے کی منظوری دی ۔وزیر اعظم نے اجلاس میں ارسا کے سندھ ، پنجاب اور وفاق کے ممبران کی پراگریس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر تسلی بخش اور کمزور قرارد یااور ان کیخلاف انکوائری کا فیصلہ کیا ۔ کابینہ نے اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیشن ایکٹ کے تحت بورڈ آف اتھارٹی کے ممبران اور بجٹ کمیٹی کے ممبران کی تعیناتی کی منظور بھی دی ۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 13 مئی 2020 کے فیصلوں کی توثیق کی گئی ۔ان فیصلوں میں موبائل مینوفیکچرنگ پالیسی کی منظوری ، کوووڈ کے تناظر میں وزیر اعظم کی جانب سے زرعی شعبے کیلئے 50 ارب سبسڈی ،ایل او سی پر بسنے والے مکینوں کیلئے خصوصی ریلیف پیکج شامل ہیں ۔ آزاد کشمیر کو گندم کی فراہمی کے حوالے سے وفاقی کی جانب سے آدھی قیمت ادا کرنے کے فیصلے کی منظوری جیسے اہم اقدامات شامل ہیں ۔انہوں نے کہا زراعت ہمارے ملک کووہ شعبہ ہے جس پرہماری اکانومی کا بہت زیادہ انحصار ہے ۔ کوویڈ سے ہماری اکانومی کو پہنچنے والے نقصان کا اگر کوئی شعبہ فوری طور پر ازالہ کر سکتا ہے تو وہ زرعی شعبہ ہی ہے ۔ وزیر اعظم اس پر خاص توجہ دے رہے ہیں اور انہوں نے جو پیکج دیا اس کے مطابق کھادوں کیلئے 37 ارب ، قرضوں پر سود میں کمی کیلئے 9 ارب ، کاٹن سیڈ کیلئے 2.30 ارب ، کاٹن پیسٹائیڈز کیلئے 6 ارب اورلوکل ٹریکٹرمینوفیکچرنگ پر سبسڈی کیلئے 2.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم کو میڈیا واجبات کی ادائیگی کے حوالے سے ابتک کی پیشرفت اور وزارتوں میں گذشتہ ادوار میں ہوئی غیر قانونی تقرریوں کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی ۔ 27 وزارتوں کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی،جن وزارتوں کی جانب سے جواب نہیں آیا وزیر اعظم نے ان پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا وہ ایک ہفتے کے اندر معلومات فراہم کریں ۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا ابتک 638 ایسے افسران کی نشاندہی ہوئی ہے جو غیر قانونی طریقے سے تعینات ہوئے اور ابتک کام کر رہے ہیں۔ان لوگوں کیخلاف ایکشن لیا جائے گا ۔انہوں نے میڈیا کے واجبات کے حوالے سے کہا اس ضمن میں جن وزارتوں کے ذمہ واجب لادا پیسے تھے ان سے کہا ہے وہ آج ہی اپنے واجبات کلیئر کریں تاکہ یہ رقوم اخبارات کو ادا کی جا سکیں ۔