وطن عزیز کو آج آزادی کے 75 سال مبارک ہوں ۔یہ وطن جو مسلمانوں کی عقیدتوں اور عزتوں کا مرکز ہے اور جس کی آزادی میں لاکھوں مسلمانوں کی جان و مال کی قربانیاں اور ایثار شامل ہے ۔یہ مملکت حضرت ٹیپو سلطان اور سراج الدولہ کی جد وجہد آزادی کا مظہر ہے ۔جبکہ شاہ اسماعیل شہید اور سید احمد شہید کے پاکیزہ لہو کی پکار ہے پاکستان ایک ایسا خواب ہے کہ جس کو حقیقت کا روپ دینے میں جہاں پر لاکھوں مسلمانوں نے آگ اور خون کا دریا عبور کیا تو وہاں پر ہماری پاکیزہ اور عفت مآب بہنوں کی آبرو ئیں بھی شامل ہیں کہ جب سکھوں اور ہندؤوں نے تقسیم ہندوستان کے وقت 17 جون سے شروع ہونے والے فسادات میں اُن عفت مآب ماؤں اور بہنوں کا قتل عام کرنے کے ساتھ اُن کی عزتوں پر حملہ کیا تھا ۔ آج کی نسل کو تاریخ پاکستان کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے کہ سکھوں اور ہندوؤں نے کس طرح سے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے تھے ۔اِس پاک وطن کو حاصل کرنے کے لیے جس طرح سے ہندوستان کے مسلمانوں نے بے دریغ اور بے مثال قربانیاں دی تھیں اُن کی مثال کسی بھی تاریخ میں نہیں ملتی کہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والوں کو تلواروں اور نیزوں کے ساتھ قتل کیا گیا اور اُن کی خواتین کو امر تسر اور دلی کے نواحی علاقوں میں بے آبرو کیا گیا سینکڑوں مسلمان خواتین نے دریاؤں اور کنوؤں کے اندر چھلا نگیں لگا کر اپنی آبرو کی حفاظت کی۔تحریک پاکستان دراصل ایسے سچے نظریے کا نام تھا کہ جس کا آغاز محمد بن قاسمؒ سے لے کر محمود غزنوی ،شاہ محمد غوری ، ٹیپو سلطان ، احمد شاہ ابدالی ، شاہ ولی اللہ ، جنرل بخت خان ، سر سید احمد خان ، مولانا محمدعلی جوہر،قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ اقبال، مولانا ظفر علی خان جیسے آزادی کے عظیم مجاہدین کی جد وجہد سے ہوا تھا ۔ پاکستان ایک ایسی اٹل حقیقت ہے کہ جس کا اقرار سب نے کیا اور اِس کی تعمیر میں اُن سچے مسلمانوں نے حصہ لیا تھا کہ جن پر ایک زمانہ ناز کیا کرتا تھا۔ پاکستان کی مخالفت کرنے والے ناسور کیا سمجھتے ہیں یہ روشن چراغ اُن کے پھونکوں سے بجھ جائے گا ۔ہرگز نہیں ،پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اِس پر آقا دو جہان حضرت محمد ؐ کی خصوصی نظر کرم ہے یہ تو کبھی ہو ہی نہیں سکتا کہ دنیا کی کوئی بھی بڑی طاقت اِس کو مٹا سکے اِ س مملکت خداداد کو ٹکڑے کرنے کا خواب دیکھنے والی بیرونی اور اندرونی طاقتیں خود ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گی اِس کی حفاظت اللہ تعالیٰ خود کر رہا ہے ۔ 1947ء سے لے کر اب تک نہ جانے کتنی مرتبہ پاکستان کو ختم کرنے کی سازشیں کی گئی لیکن اللہ تعالیٰ کی خاص کرم نوازی اور اُس کی خاص مدد سے آج تک کوئی بھی سازش کامیاب نہ ہو سکی لیکن افسوس کہ حضرت قائد اعظم اور شہید ملت خان لیاقت علی خان کے بعد اِسے مخلص قیادت نہ مل سکی آج یہ 75 سال کا ہو چکا ہے لیکن سب نے اِس کو کھانے کے چکر میں ’’دھن چکر‘‘ بنا چکے ہیں۔ اِس عظیم ملک کو اِن 75 سال میں ایسے ایسے طالع آزما سیاست دان ملے کہ جن کا مقصد صرف اپنے آپ کو طاقت اور دولت مند بنانا تھا اور وہ کچھ عرصہ تک اپنی گھاؤنی سازشوں میں عارضی کامیاب بھی ہوئے لیکن وہ تو نشان عبرت بن گئے اور یہ عظم ملک باقی ہے اور رہے گا ۔اپنوں کی غداری اور بزدلی کی وجہ سے 16 دسمبر 1971ء میں اِس کا ایک بازو کاٹ دیا گیا کہ جب ڈھاکہ کے پریڈ گراؤنڈ میں جنرل عبداللہ نیازی نے انڈین جرنیل جنرل اورڑہ کے سامنے سر نڈر کر کے تحریک پاکستان کے لاکھوں مسلمانوں کے خون خاک میں ملا دیا اور جب ہندوستان میں کلکتہ کے بازاروں اور بنگال کے ضلع انو کھالی میں مسلمانوں کو عبرت کا نشان بنایا گیا تھا تو اُن کی روحیں تڑپ اٹھی تھیں ۔لیکن اپنوں کے ہوس اقتدار کی وجہ سے مشرقی پاکستان ہم سے چھین لیا گیا آزادی کے اِن 75سال میں تین مرتبہ ہمارے ازلی دشمن بھارت نے ہمارے ساتھ جنگ کی 1948ء کی جنگ میں جب قبائلی مجاہدین جنرل اختر ملک کی پشقدمی میں سری نگر کے ائیر پورٹ کا گھیر اؤ کر چکے تھے اور جب افواج پاکستان اور مجاہدین کی فتح قریب تھی تو اچانک فوج کو پیچھے ہٹنے اور قبائلی مجاہدین کو بے یارو مدد گار چھوڑ دیا گیا تھا ۔تو اِس سازش میں بھی کچھ اپنے ہی مکرو ہ چہرے شامل تھے تا کہ اِس نو زائیدہ مملکت کو کمزور کر دیا جائے لیکن قدرت نے اُن مکروہ چہروں کو بھی نا کام کر دیا پھر 1965ء میں ہماری آ زادی پر حملہ کیا گیا لیکن ہماری بہادر افواج اورپاکستانی قوم نے یکجا ہو کر اِس حملے کو بھی نا کام بنا دیا تھا 6 ستمبر 1965ء کی جنگ میں قوم نے جس جذبے اور بہادری کا مظاہرہ کیا اُس کی وجہ سے اپنے سے چار گنا بڑی فوج کو ایم ایم عالم ، میجر عزیز بھٹی اور میجر شفقت بلوچ کی بہادری نے ہر میدان میں نا مراد کر دیا ۔ ’’جاگ اُٹھا ہے سارا وطن ساتھیو مجاہدو ‘‘ میڈیم نور جہاں کی آواز نے اے پتر ہٹاں دے ‘‘ نے زبردست کردار ادا کیا اور پھر 1971ء میںپا کستان کو کمزور کر دیا گیا لیکن پھر بھی قدرت نے اِس پر اپنی رحمت کا سایہ قائم دائم رکھا ۔ لیکن افسوس کہ آج ہمارے سیاست دانوں اور حکمرانوں نے اِس مملکت خداد داد کا کیا حال کر دیا اپنی انا کی خاطر آج اِس پاکیزہ ملک کو اندھیروں میں لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے بنگلہ دیش ، چین جو ہم سے بعد میں آزاد ہوئے وہ آج کہاں پہنچ گئے ہیں بنگلہ دیش جو ہمارا ہی حصہ تھا اور جس کا ذکر پہلے ہو چکا ہے ۔وہ ترقی کی رفتار میں ہم سے آگے ہے لیکن ہم آپس میں دست گریباں ہیں ہم کرپشن میں ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کے 75 سال بڑے جوش کے ساتھ منا رہے ہیں ہم نے اقبال اور قائد کے منشور کو کہیں پر گم کر دیا ہے اور اقبال ہی زبانی تمام پاکستانیوں سے افسوس صد افسوس کہ شاہین نہ بنا تو دیکھے نہ تیری آنکھ نے فطرت کے اشارات