اسلام آباد (ذیشان جاوید) پاک بھارت آبی تنازعات کے حوالے سے دونوں ممالک کے مابین ہونے والے سالانہ اجلاس کو دنیا بھر میں جاری کرونا وائرس کی وباء کے پھیلاؤ کے پیش نظر ملتوی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ دونوں ممالک سندھ طاس معاہدہ کے تحت 31 مارچ کو سال کے اختتام پر اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے مابین آبی تنازعات شدت اختیار کر چکے ہیں جبکہ پاکستان انڈس واٹر کمشنر آفس کی جانب سے گذشتہ ایک عرصہ سے کوئی خاطر خواہ کامیابی سامنے نہیں آئی جسکی بنیادی وجہ پاکستانی ادارے کے انتظامی امور پر آپسی اختلافات بتائے جاتے ہیں۔ سندھ طاس معاہدہ 1960 کے تحت دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین بحث و مباحثہ سمیت اختلافی امور پر بات چیت کیلئے سال کی مدت31 مارچ کو ختم ہو جاتی ہے جسکے فوری بعد دونوں ممالک باری باری ایک دوسرے کی میزبانی میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔ ذرائع کا بتانا تھا کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کی وباء کے پھیلاؤ کی روک تھام کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے تناظر میں پاکستان اور بھارت کے مابین دہلی میں ہونے والا اجلاس ملتوی ہونے کا فیصلہ کر لیاگیا تاہم اس حوالے سے باضابطہ طور پر اعلان آئندہ چند روز میں سامنے آ جائے گا۔ اس حوالے سے موقف جاننے کیلئے قائم مقام انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ سے بارہا کوششوں کے باوجود رابطہ ممکن نہیں ہوسکا۔