زعفران کی گوناگوں افادیت، پکوان کے طور پر طریقوں، ادویات کی حسن وخوبی میں مانی جاچکی ہے۔ زعفران کونگریزیمیں Saffron) ) زعفران کی اعلیٰ قسم کی پیداوار کے لیے مقبوضہ کشمیرمشہور ہے۔یونان میں سب سے پہلے کاشت ہونے والا زغفران اب سینکڑوں برسوں سے مقبوضہ کشمیر میں کاشت کیا جاتا ہے۔زعفران کی پیداوار کے لحاظ سے ایران پہلے جبکہ اسپین دوسرے نمبر پر ہے۔جاپان ، تائیوان ، چین ، اٹلی ، ان سب ممالک میں ہر سال پچیس ٹن زعفران پیدا ہوتا ہے ، ایران دنیا میں سب سے زیادہ زعفران پیدا کرنے والا ملک ہے ۔ تاہم اس سب کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں کاشت کی جانے والی قسم بہترین سمجھی جاتی ہے، مقبوضہ کشمیر میںزعفران کے کھیت بڑی تعداد میں سیاحوں کو بھی متوجہ کرتے ہیں۔زعفران کے لہلہاتے کھلیان بڑا ہی دِلکش اور دلفریب منظر پیش کررہے ہوتے ہیں ۔پامپور نام کا چھوٹا سا قصبہ جہاں ہزاروں ہیکٹر رقبے پرزعفران کاشت کیا جاتا ہے مقبوضہ کشمیرکے صدرمقام سری نگر سے محض ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ پامپور کو کشمیر کا زعفرانی قصبہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس قصبے کے تقریباََہرگھرکے خواتین وحضرات کشمیر زعفران کے پھولوں سے وہ ریشے نکالتے ہیں جسے زعفران کہاجاتاہے۔ایک پانڈ وزن کے زعفران کے لیے 75000 پھولوں کی ضرورت ہوتی ہے۔زعفران زیادہ تر ادویات بنانے اور کشمیری کھانوں میں استعمال ہوتا ہے۔ زعفران ایک مہنگی نا یاب جنس اس کی قیمت اس کے اصل ہونے کے مطابق لگتی ہے۔خریدنے نکلیں گے تو ایک کلو زعفران آپ کو 1,80,000 روپے میں پڑے گا۔زعفران کے پودے کو کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن سال میں ایک دو مرتبہ پانی ضروری ہے ، اس پودے کے لئے ایسی زمین کی ضرورت ہے جہاں نہ بہت سردی ہو نہ بہت ہی گرمی ،اسی لئے مقبوضہ کشمیراسکی کاشت کے لئے موزوں ہے کیونکہ یہاں گرمی کی شدت زیادہ سے زیادہ 26ڈگری سینٹی گریڈ تک چلاجاتاہے۔ زعفران کی کاشت صبر آزما کام ہے اسکا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ چار سال کے بعد کہیں جا کر چار کلو تک زعفران پیدا ہوتا ہے ۔زعفران کشمیری قہوے میں رنگ اور خوشبو کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔یہ قہوہ کئی مسالوں دار چینی، الائچی اور زعفران کو پانی کے ساتھ ابال کر بنایا جاتا ہے۔ یہ قہوہ بادام اور شہد کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے جو اسے مزید تازگی بخش اور جاذب بنا دیتے ہیں۔کشمیر ی زبان میںزعفران کو’’ کونگ‘‘ کہتے ہیں ۔کشمیر دنیا میں زعفران اگانے والی تین اہم جگہوںمیںسے ایک ہے اور کشمیری زعفران دنیا میں سب سے بہتر زعفران مانا جاتا ہے ۔کشمیری زعفران میں کروسن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ۔ تاریخی شواہد کے مطابق زعفران 500 قبل مسیح میں فارسی حکمرانوں کے ذریعے آیا ہے اور 600 قبل مسیح میں زعفران کی کاشت کشمیر میں عام ہوئی ۔ اس پھول کی لمبائی 15 سے 25 سینٹی میٹر ہوتی ہے ۔ زعفران کا پھول عموما 15 اکتوبر سے15 نومبر کے درمیان کھلتا ہے۔ یہ دنیا کی قیمتی تین بوٹیوں میں سے ایک ہے۔ زعفران میں ایک لازمی نباتاتی تیل ہوتا ہے جو تارپین اور ایسٹرز پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے دیگر اجزا میں کیروسین اور پکروکروسین شامل ہیں۔ ایک کنال رقبے پر زعفران کے تقریبا 10 ہزار پودے لگائے جاتے ہیں۔ زعفران کا مزاج درجہ اول میں خشک اور درجہ دوم میں گرم ہوتا ہے یہ جسم کو گرمی ، توانائی پہنچانے کے ساتھ ساتھ ہاضمہ کے نظام کو بھی درست رکھتا ہے بھوک بڑھانے، کمر، جوڑوں اور پٹھوں کے درد کے لیے اکسیرکی حیثیت رکھتا ہے۔ زعفرانی بریانی، زردہ اور زعفرانی قورمہ اپنے منفرد ذائقہ کی وجہ سے الگ ہی پہچان رکھتے ہیں۔یونانی اساطیر کے مطابق کِرکس نامی گبرو جوان سی لیکس نامی خوبصورت حسینہ کے عشق میں گرفتار ہوا لیکن حسینہ نے اس کے جذبات کی قدر نہ کی اور اسے فالسی رنگ کے خوبصورت پھول میں تبدیل کر دیا۔ یہ فالسی رنگ کا پھول اب زعفران کہلاتا ہے۔مصر کی قدیم روایت میں اسے قلوپطرہ اور فرعون شاہوں سے منسوب کیا جاتا ہے۔ مصر کے قدیم معبد زعفران کے پانی سے پاک کیے جاتے تھے۔ کشمیرمیں میلوں تک پھیلے زعفران کے کھیت دلفریب سماں پیش کرتے ہیں۔ جب زعفران کے پھولوں پر بہار آتی ہے تو سارا پامپور اور سیاح رقص و سرود کے شادمانی میں ڈوب جاتے ہیں۔ آٹھ روزہ سالانہ جشن پامپور کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔لیکن ہندوقابض فوج کی نحوست سے اب کشمیرکی زعفران صنعت بھی روبہ زوال ہے ۔اب کشمیرمیں زعفران کی کاشت دن بدن سکڑ رہی ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ برہمن کی دہشت گردی ہے ۔آٹھ لاکھ کے لگ بھگ بھارتی قابض فوج سے نہتے کشمیری نبرد آزما ہیں ، ان کے ہاتھ اسلحے سے خالی سہی ، دل ایمان کی طاقت سے خالی نہیں۔کوئی دن جاتا ہے کے جب ان کا لہو رنگ لاے گا جرم و استبداد کی تاریک رات کے بطن سے آزادی کی نو خیزصبح جنم لے گی ۔کشمیر کے ہر قصبے ہر کوچے میں زعفران کے خوبصورت پھولوں کے ساتھ ساتھ آزادی کے مزین ترین پھول کھلیں گے اور پورا پاکستان ان کی خوشبو سے مہکے گا۔ معا لجین کہتے ہیں کہ زعفران کا بطور سرمہ صبح و شام ایک ایک سلائی آنکھوں میں لگا نا نظر کو تیز کرتا ہے آنکھوں کی خارش اور جالے کیلئے مفید ہے۔ اس میں قوت خاص دل و دماغ کو طاقت دیتی ہے۔ چہرے کے رنگ کو نکھارتی ہے گردے اور مثانے کو صاف کرتی ہے۔ جب زعفران کے پھول کھلنے کے قریب ہوں تو لوگ صبح اٹھ کر انہیں توڑ کر باریک تار نکال کر سفید کاغذ پر پھیلادیتے ہیں جب یہ باریک تارجو کہ زعفران کہلاتے ہیںخشک ہوجائے تو انہیں محفوظ کرلیا جاتا ہے اور منڈیوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔ زعفران اس وقت نسخہ جات میں شامل ہونے والی مہنگی ترین دوائی ہے۔۔ اس کا لیپ پیشانی پر کرنے سے آنکھوں سے بہنے والا پانی بند ہوجاتا ہے۔اطباء کہتے ہیں کہ زعفران کا سفوف کرکے حسب ضرورت شہد ملا کر معجون بنالیں مرض کی شدت میں ایک چمچ صبح، دوپہر، شام مریض کو استعمال کرائیں گردہ اور مثانہ کی پتھری نکل جائے گی۔