جوہری سائنسدانوں نے انتہائی خوفناک اور شدت کے ساتھ زلزلے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ یہ اس قدر خطرناک ہوگا کہ براعظموں کو جدا کردیگا اور اس سے کروڑوں لوگ ہلاک ہوجائینگے۔ شمالی اور جنوبی امریکہ کے براعظم ٹوٹ کے الگ ہوجائینگے۔ میگا سونامی کے ٹکرانے سے امریکہ اور ایشیاء میں تقریبا 4کروڑ افرادہلاک ہوسکتے ہیں۔ یونیورسٹی آف لندن میں جوہری انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے والے ایک ڈاکٹر نے دعویٰ بھی کیا کہ یہ سونامی اور زلزلہ اس قدر شدید ہوگا کہ صرف امریکہ کے مغربی ساحل پر 2 کروڑ افرادہلاک ہو سکتے ہیں۔ انہی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے سائنس دانوں نے Svalbardنامی جزیرے میں تمام جینز کو محفوظ کرنے کا پروگرام بنایا تھا۔ ’’سوالبارڈ‘‘ نارتھ پول اور ناروے کے بیچ میں واقع ایک ٹھنڈا جزیرہ ہے۔ یہ دُنیا کا سب سے سرد علاقہ ہے۔ اس کا درجہ حرارت ہمیشہ منفی ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ اس میں ’’حفاظتی تہہ خانہ‘‘ بنایا گیا ہے۔ یہ سمندر کی سطح سے 130 میٹر بلند ہے۔ جو کسی بھی سمندری آفت یا سطح سمندر کے بڑھنے کے خطرات سے محفوظ رہے گا۔ اس میں تین والٹس بنائے گئے ہیں جن میں 15 لاکھ بیجوں کے سیمپلز فی والٹ رکھے جاسکتے ہیں۔ مجموعی طورپر 45 لاکھ نمونے رکھے جاسکتے ہیں۔ یہاں کا درجہ حرارت منفی 18 ڈگری رکھا جائے گا جوکہ ان بیجوں اور جینز کی عرصہ دراز تک حفاظت کیلئے ضروری ہے۔ 19 جون 2006ء کو اس گلوبل سیڈ والٹ کا سنگِ بنیاد ناروے، سویڈن، فن لینڈ، ڈنمارک اور آئی لینڈ کے وزرائے اعظم نے رکھا تھا اور 26 فروری 2008ء کو اسے مکمل کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت دُنیا میں 60 لاکھ مختلف اقسام کے بیج مختلف ملکوں کے جینز بینکوں میں محفوظ ہیں لیکن یہ تمام بینک قدرتی آفات اور نیوکلیئر جیسے خطرات محفوظ نہیں جس کے باعث ان کی بقا یقینی نہیں۔ ان خطرات کے پیش نظر سائنس دانوں کی ایک کمیٹی اس بات پر متفق ہوئی ہے کہ ہمیں اس بنیادی ضرورت کی حفاظت اور بقا کیلئے ’’کرہ ارض پر بدترین صورتِ حال‘‘ کو ذہن میں رکھتے ہوئے جس میں کوئی بہت بڑی قدرتی آفت کی وجہ سے یا نیوکلیئر وار کی وجہ سے کسی ملک یا خطے کی زمینی پیداواری صلاحیت کا یکسر ختم ہوجانا کوئی خاص بیج کی نسل کا دُنیا سے یکسر ختم ہوجانا جیسے خطرات کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی انتہائی جدید اور محفوظ انتظام کرنا ہوگا۔ ( عابد ضمیر ہاشمی)