دوحہ ( نیوزایجنسیاں ) امریکہ اور افغان طالبان کے مذاکرات تین ماہ کے تعطل کے بعد دوبارہ بحال ہو گئے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکہ کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے ۔ مذاکرات کے دوران امریکی کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد اور طالبان مذاکراتی ٹیم کے ارکان نے مذاکرات کو اسی موڑ سے شروع کرنے پر زور دیا جہاں مذاکرات کو معطل کردیا گیا تھا۔رواں برس ستمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کا سلسلہ منقطع کئے جانے کے بعد فریقین میں پہلی بات چیت ہوئی ہے ۔ اس نئے مذاکراتی سلسلے میں امریکہ نے طالبان کے پرتشدد کارروائیوں میں کمی لانے کے وعدے پر توجہ مرکوز کی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ جنگ بندی پر بھی غور کیا جائے گا۔ امکان ہے امریکی ایلچی طالبان اور کابل حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات شروع کرنے کی راہ ہموار کرنے کی بھی کوشش کریں گے ۔ایک امریکی اہلکار نے میڈیا کوبتایاکہ طالبان کیساتھ ہفتے کو مذاکرات کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے ۔ مذاکرات میں توجہ تشدد کے خاتمے کی تجاویز پر ہوگی تاکہ بین الافغانی مذاکرات اور جنگ بندی پر اتفاق ہو سکے ۔امریکی اہلکار نے مزید تبصرہ کر نے سے انکار کیا ۔واضح رہے رواں برس ستمبر میں افغان امن مذاکرات حتمی معاہدے کے قریب پہنچ چکا تھا کہ کابل میں طالبان کے ایک حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ فریقین کے درمیان بیک ٹو ڈور رابطہ اس وقت شروع ہوا جب طالبان رہنماؤں کی جیل سے رہائی کے بدلے میں مغوی امریکی پروفیسر کی بازیابی عمل میں لائی گئی تھی۔