مکرمی!یہ ایک حقیقت ہے کہ زندگی کی رعنائیوں والی سکون کی بات ہو یا پھر عالم برزخ کی قیامت میں کامیابی کی بات ہو ۔ اللہ کی کتاب اور نبی حضرت محمد ؐکے احکامات (سنت و احادیث) پر عمل پیرا ہونے سے ہے۔ اس لیے ہمیں معاشرے میں نیک باتوں اور اُن پر عمل کو فروغ دینا ہے ۔ زندگی کے ایک بدنام زمانہ شعبے میں بے عملی اور کا ہلی واجب کی حیثیت حاصل کر چکی ہے۔اس شعبے میں دعوئوں کی بھر مار ہے ، ہزاروں وعدے ہیں کہ ہم کچھ نہیں کریں گے ۔ میری بات اس ملک کی آنے والی اور نوجوان نسل جس نے آگے چل کر ملک کی باگ ڈور سنبھالنی ہے کے لیے ہے ۔ایک دن ہمارے کالج میں ایک سکالر تشریف لے آئے ۔ میرے ہم جماعت نے اٹھ کر ایک سوال کیا جو کافی دلچسپ تھا ۔ کہ"سر ہم آپ کی باتوں پر اور جو دوسرے اچھی باتیں بتاتے ہیں اُن پر عمل کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم اپنی کوشش میں یکسر ناکام ہوتے ہیں آخر کیوں ؟جس پر مہمان گرامی نے جواب دیا کہ ہم نے تو صرف گاڑی کو دھکا لگانا ہوتا ہے۔ آپ کا کام نوجوان نسل سے التماس ہے کہ مہربانی کرکے زندگی باعمل بنائیں۔ باعمل زندگی سے ہی معاشرتی ترقی اور ملکی ترقی ممکن ہے ۔ اسلام میں عمل کی تربیت دی گئی ہے ۔ اللہ اور اُس کے رسول سے محبت کریں ۔ آپ ؐکی محبت اللہ کی محبت ہے اور آپؐ سے محبت کا تقاضہ ہے کہ آپ کی بتائی گئی تعلیمات پر عمل پیراہوں اور دنیا و آخرت کی کامیابی ، نعمتیں اور آسائشیں حاصل کریں۔ عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے (عمیر طلحہ چدھڑ)