پچاس‘ پچپن صفحات پر مشتمل یہ ایک مختصر سی کتاب ہے۔ یہ کتاب میں نے انارکلی کی پرانی کتابوں کے سٹال سے خریدی تھی۔ پرانی کتابیں فٹ پاتھ پر بک رہی ہوں یا سٹالوں پر‘ اپنی جانب ضرور کھینچتی ہیں۔ پرانی سال خوردہ کتابوں کو الٹ پلٹ کر کے دیکھنا اور اپنی پسند کی کوئی کتاب تلاش کرنا ایک پرلطف عمل ہے اور اس خوشی کو وہی جان سکتا ہے جسے کتاب پڑھنے اور پرانی کتابوں کے ذخیرے سے خزانے تلاش کرنے کا چسکا ہو۔ یہ گزشتہ موسم سرما کی دھیمی دھیمی سردیوں کی ایک دوپہر تھی‘ دن اتوار کا تھا کہ اتوار کو معروف ترین شاہراہ مال روڈ کی بند دکانوں کے سامنے سٹالوں پر پرانی کتابوں کا میلہ سا سج جاتا ہے اور کتاب سے محبت کرنے والے اپنے اپنے خزانے کی تلاش میں یہاں ضرور آتے ہیں۔ یہ ظاہر ہے اس بھلے وقت کی بات ہے جب دنیا پر ابھی کووڈ 19کی افتاد نہیں پڑی تھی اور لوگ دستانے اور ماسک کے بغیر بھی خود کو محفوظ تصور کرتے پرانی کتابوں کوبغیر کسی خطرے کے الٹ پلٹ کر کے دیکھا کرتے مجھے اب نہ جانے ان کتابوں اور پرانی کتابوں کے ان پررونق بازاروں کا مستقبل کیا ہو گا۔ خیر یہ اس بھلے وقت کی بات ہے جب کورونا نامی وائرس نے ابھی دنیا کے نظام کو تہہ و بالا نہیں کیا تھا۔ کتابوں کے پرانے سال خوردہ ذخیرے میں ہاتھ مارتے مارتے میری نظر ایک مختصر کتاب پڑی۔ جس کا نام تھا رسول اللہ ﷺ کی نصیحتیں۔ کتاب قدرے پھٹی ہوئی اور گرد آلود تھی۔ میں نے فوراً اسے محبت اور عقیدت کے جذبات سے مغلوب ہو کر اٹھا لیا اور اسے جھاڑ کر دوسری کتابوں کے ساتھ شاپر میں نہیں بلکہ اپنے ہینڈ بیگ میں رکھا۔ کتاب کیا تھی پچاس پچپن صفحات پر دنیا اور آخرت میں روشن اور کامیاب زندگی گزارنے کا قرینہ درج تھا۔ سرکار دو عالمؐ کے وہ اہم ارشادات جو آپ نے مشفقانہ اور ناصحانہ انداز میں صحابیوں کو مخاطب کرتے ہوئے جو ارشادات فرمائے جو نصیحتیں اور وصیتیں فرمائیں وہ بڑے سادہ اور دو ٹوک انداز میں اس کتاب میں اکٹھی کر دی گئی تھیں۔ انسان کی انفرادی زندگی کو قرینے اور امن و سکون سے ہمکنار کرنے کے ساتھ ساتھ پورے سماج کو ایک امن پسند اور انصاف معاشرے میں ڈھالنے کے درخشاں اصول‘ ان نصیحتوں میں درج ہیں۔ اس کتاب کے مؤلف مولانا مفتی محمد عاشق الٰہی بلند شہری مہاجر مدنی ہیں۔ جی ہاں اس مختصر کتابچے پر مولف کا یہی طویل نام درج ہے۔ تو چلیے آئیں اس روشنی سے اپنے دامن کو بھرتے ہیں۔ زیادہ تر نعمتیں پر احادیث حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہیں۔حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا کون ہے جو مجھ سے یہ باتیں حاصل کرے اور پھر اس پر عمل کرے۔ اور دوسروں تک بھی پہنچائے آپؐ نے میرا ہاتھ پکڑا اور پانچ باتیں گنوائیں۔ 1۔حرام چیز سے بچ‘ تو سب سے زیادہ عابد ہو گا۔2۔ جو خدا نے تجھے دیا ہے اس پر راضی رہ تو سب سے زیادہ مالدار ہو گا۔3۔اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کر تو مومن ہو گا۔ 4۔ لوگوں کے لئے وہ پسند کر جو اپنے لئے پسند کرتا ہے تو مسلم ہو گا۔5۔ زیاد نہ ہنس کیونکہ زیادہ ہنسی دل کو مردہ کر دیتی ہے۔ ٭ حضرت ابوذرؓ فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالمؐ نے مجھے سات چیزوں کا حکم دیا۔ 1۔ مجھے حکم دیا کہ مسکینوں سے محبت کروں اور ان سے قریب رہوں۔2۔ اسے دیکھوں جو مجھ سے کم ہے اور اسے نہ دیکھوں جو مجھ سے مال و دولت میں بڑھا ہوا ہے۔3۔ حکم دیا کہ رشتہ داروں سے اچھا سلوک کروں‘ صلہ رحمی سے کام لوں اگرچہ رشتہ دار مجھ سے منہ موڑ لیں۔4۔ اور حکم دیا کہ سچ کہوں اگر کڑوا لگے۔5۔ اور حکم دیا کہ اللہ کے حکم کے بارے میں کسی برا کہنے والے کو برا کہنے سے نہ ڈروں۔6۔ اور حکم دیا کہ لاحول ولا قوۃالا بااللہ کثرت سے پڑھا کروں۔ کیونکہ یہ کلمات عرش کے نیچے کے خزانے میں سے ہیں۔ ٭ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ میرے رب نے مجھے نو چیزوں کا حکم دیا ہے۔ 1۔ پوشیدہ اور ظاہراً اللہ سے ڈروں۔2غصہ اور رضا مندی۔ دونوں حالتوں میں انصاف کا کلمہ کہوں۔3۔ تنگدستی اور مالداری دونوں حالتوں میں درمیانی راہ اختیارکروں۔4۔ جو مجھ سے تعلق توڑنے اس سے تعلق باقی رکھوں۔5۔ جو میرا حق چھین لے اور مجھے محروم رکھے میں اس کا حق دوں۔6۔ جو مجھ پر ظلم کرے اس کو معاف کردوں۔7۔ میری خاموشی غور و فکر ہو۔8۔ میرا بولنا ذکر ہو۔9۔ میری نگاہ عبرت کی نگاہ ہو اور یہ بھی حکم دیا کہ بھلائی کا حکم کروں۔ ٭ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا جو چاہتا ہو کہ سختی کے موقعوں پر خدا اس کی دعا قبول کرے تو اسے چاہیے عیش کے زمانے میں کثرت سے دعا کرے۔ ٭ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مصیبت آنے سے پہلے صدقہ دینے میں جلدی کرو۔ کیونکہ صدقہ اونچی دیوار کی طرح ہوتا ہے۔ مصیبت اور بلا اس کو پھاند کر نہیں آ سکتی۔ ٭ آپؐ نے فرمایا کہ بخل سے بچو۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔ ٭ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا برتن ڈھک دیا کرو اور مشکیزہ کا منہ باندھ دیا کرو۔ سال بھر میں ایک ایسی رات ہوتی ہے جس میں وبا نازل ہوتی ہے کھلے ہوئے برتن یا بغیر منہ بندھے مشکیزہ پر گزرتی ہے تو ضرور اس وبا کا کچھ حصہ اس میں بھی گر جاتا ہے۔ ٭حضرت عائشہؓ سے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اے عائشہؓ مسکین کو بغیر کچھ دیئے واپس نہ کرنا ہو سکے تو کھجور کا ایک ٹکڑا ہی دے دیا کرو۔ پھر فرمایا عائشہ مسکینوں سے محبت کر اور ان کو اپنے سے قریب کر کیونکہ قیامت کے دن خدا تجھے اپنے قریب کرے گا۔ ٭حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا بڑا گمان کرنے سے بچو۔ کیونکہ گمان سب باتوں سے زیادہ جھوٹی بات ہے۔پھر فرمایا کہ کسی کی پوشیدہ باتوں کا پتہ نہ لگائو اور نہ عیب تلاش کرو ‘ایک دوسرے کو لڑائی کے لئے نہ بھڑکائو‘ آپس میں حسد نہ کرو۔ بغض نہ رکھو تعلقات ختم نہ کرو۔ اور اللہ کے بندو بھائی بھائی بن جائو۔ حرف‘حرف میں روشنی۔ بات بات میں حکمت کا ایک جہان آباد ہے۔ زندگی کو قرینے سے گزارنے اور معاشرے کو امن کا گہوارا بنانے کے تمام ایس او پیز وہی ہیں جو رسول رحمتﷺ نے ہمیں سکھائے۔ میں بھی ان پر عمل کرنے کوشش کرتی ہوں آپ بھی کریں۔!