لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئرتجزیہ کار ارشاد احمد عارف نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سازشوں کی وجہ سے ہم مشکلات کا شکار ہوئے ہماری قیادت سے غلطیاں بھی ہوئیں لیکن اس کے باوجود آج کا پاکستان وہ نہیں جو 1985 کا پاکستان تھا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک نظریاتی جبکہ اسرائیل یہودیوں کی ایک نسلی ریاست ہے ۔ آج اس ملک میں ریاست مدینہ کی بات ہورہی ہے ۔ بھار ت کو وہاں رکھا جارہاہے جواس کا مقام بنتا ہے کیونکہ وہ ہمارا دشمن ہے ۔میں سمجھتاہوں کہ اب زوال کا سفر رکا ہے ہم اب عروج کی جانب جارہے ہیں ۔ ماضی میں ہم امریکہ اور بھارت کی بالا دستی قبول کرکے بیٹھے ہوئے تھے ۔۔دو سال کے عرصے میں ہم اپنے نظریے کی طرف واپس آئے دشمن کو دشمن سمجھا یہ بہت بڑی کامیابی ہے ۔اس حکومت نے یکساں نصاب کے حوالے سے زبردست کام کیا ہے جو سترسال میں کسی نے نہیں سوچا۔تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان نے کہا کہ پاکستان ایک واحد نظریاتی ملک ہے ۔ ہم کرپشن کی لعنت سے چھٹکارا پالیں تو آج بھی بہت مضبوط ریاست ہیں۔تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں مغربی پروپیگنڈہ ہے کہ ہم نے مذہب کو ہتھیار کے طورپر استعمال کیا، 1935 سے 1947 تک کے اخبارات کو نکالا جائے تو اس وقت قائداعظم پر بھی یہی الزام لگایاجاتا رہا کہ یہ شخص مذہب کو سیاست میں استعمال کررہا ہے ۔ سنیئر صحافی سلیم صا فی نے کہا کہ مودی سرکار نے جو پالیسیاں اپنائی ہوئی ہیں انہوں نے قائداعظم کی سوچ پر مہرثبت کردی۔