ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب میں انگریز دور میں زمینوں کی حد بندیوں کے لئے لگائی گئی برجیاں یا پتھر غائب ہونے سے کسانوں میں لڑائی جھگڑے معمول بن گئے ہیں۔ انگریز نے زمینوں کی حد بندی کرکے کسانوں کے لئے آسانی پیدا کر دی تھی، جس کے بعد لڑائی جھگڑے کے واقعات تقریباً ختم ہو گئے تھے اور ہر کسان اپنی مقررہ حد کے اندر ہی کاشتکاری کرتا تھا۔ لیکن زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ حد بندیوں کی برجیاں غائب ہو گئیں اور بااثر زمینداروں نے چھوٹے کاشتکاروں کی زمینوں پر زبردستی قبضے جما لئے جس کے باعث دوبارہ سے لڑائی جھگڑے معمول بن گئے۔ درحقیقت برجیوں کے خاتمے میںپٹواریوں اور گرداوروں کی نااہلی بھی شامل ہے۔ اگر تحصیلدار سے لے کر نیچے پٹواری تک اپنے فرائض کماحقہ ادا کریں تو کسی کو بھی یہ جرأت نہ ہو کہ وہ برجیاں ختم کر دے۔ ویسے بھی برجیوں کو اکھاڑ کر دوسری جگہ نصب کرنا عام آدمی کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس کے لئے ٹریکٹر یا ہیوی مشینری چاہئے ہوتی ہے کیونکہ انگریز نے گہری کھدائی کرکے برجیاں نصب کر رکھی ہیں۔ پنجاب حکومت نے متعدد مرتبہ محکمہ مال کو برجیوں کی نشاندہی کرنے کے احکامات صادر کئے تھے لیکن محکمہ مال نے اس جانب توجہ ہی نہیں دی۔ بہتر ہے کہ حکومت سختی سے محکمہ مال سے اپنے احکامات پر عملدرآمد کروائے تاکہ زمین کی نشاندہی میں پیش آنے والی رکاوٹوں کا خاتمہ ہو سکے اور آئے روز کے جھگڑے بھی ختم ہوجائیں۔