اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے خیبر پختون خواہ حکومت کے ملازم سید صادق شاہ کے پروموشن الائونس سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ تنخواہیں اورا لائونس بڑھانا حکومت کا اختیار ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور آبزرویشن دی کہ عدالت کو کسی سرکاری ملازم کی تنخواہ یا الائونس بڑھانے کا حکم دینے کا اختیار حاصل نہیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ الاؤنس حکومت طے کرتی ہے عدالتیں نہیں،یہ سپریم کورٹ کا کام نہیں کہ وہ دیکھے کون کیا کر رہا ہے کیا نہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرض لیکر پیسے تنخواہوں میں لگا دیے جاتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاخیبر پختون خواہ میں سارا پیسہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کاہے ، صوبائی حکومت سے پوچھ لیں کتنا پیسہ تنخواہوں میں بانٹا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہائیکورٹ کو اختیار نہیں کہ وہ تنخواہیں یا الاؤنس بڑھانے کا کوئی حکم دے ۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیار حاصل ہے ۔ ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ صوبائی حکومت کے پاس بجٹ کم ہے ،ہائی کورٹ کے حکم پر پرموشن الائونس میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔انھوں نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے صوبائی حکومت کی اپیل منظور کرکے کیس نمٹا دیا ۔یہ بات قابل ذکرہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے دیگر صوبوں کی طرح خیبر پختون خواہ میں بھی پرموشن الاؤنس بڑھانے کا حکم دیا تھا ۔