دہلی کی ایک مسلم کش ہندوکورٹ نے کشمیرکی بہادرخاتون، دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی اور اس کی دو خاتون ساتھیوں کے خلاف بھارت سے بغاوت کامقدمہ درج کر نے کا حکم دیا ہے ۔ ایسا مقدمہ ہراس کشمیری مسلمان کے خلاف درج کیاجاتا ہے جوکشمیر پر بھارت کے جابرانہ قبضے کوتسلیم کرنے سے انکارکرتا ہے اور پاکستان سے محبت اور مملکت خداداد کی حمایت کرتے ہوئے بھارت سے شدید نفرت کا اظہارکرتا ہے۔ آسیہ اندرابی اورانکی دو ساتھیوں فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین کے خلاف20 فروری2021ء کو بھارتی تفتیشی ایجنسی ’’این آئی اے‘‘ کے خصوصی ٹربیونل کے خصوصی جج پروین سنگھ نے فرد جرم عائدکردی ۔سپیشل کورٹ نے اپنے آڈر میں کہاکہ تینوں کشمیری خواتین پر یہ فرد جرم ان کی طرف سے بھارتی حکومت کے خلاف جنگ لڑنے کی سازش اور بھارت سے بغاوت جیسے دفعات کے تحت الزامات پرعائد کی گئی ہے۔ آسیہ اندرابی اوران کی تین ساتھی خواتین کے خلاف پر بھارتی تفتیشی ایجنسی’’این آئی اے‘‘ کی نامزد سپیشل کورٹ نے چارج شیٹ میں کہا کہ آسیہ اندرابی نے اپنی دو خواتین ساتھیوں کے ساتھ بھارت کی خودمختاری اور سالمیت کو شدید طور پر عدم استحکام پہنچانے کے لئے کام کیا ہے۔ 3 برس قبل تینوں خواتین کو اپریل 2018ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت سے آج تک تہاڑ جیل دہلی میںزیر حراست ہیں۔ 4 جنوری 2018ء کو آسیہ اندرابی کواس وقت گرفتارکیاگیا جب وہ کئی ماہ جیل میں گزارکررہاہوئی تھیں۔گرفتاری کے بعد انہیں سری نگر سینٹرل جیل منتقل کیا گیاجبکہ 6جولائی 2018ء جمعہ کودہلی کے تفتیشی ایجنسی (NIA)نے آسیہ اندرابی اور ان کی دو قریبی ساتھیوں ناہیدہ نسرین اور صوفی فہمیدہ کو ایک فوجی طیارے کے ذریعے سری نگر سینٹرل جیل سے نئی دہلی منتقل کردیا جہاں کی ایک خصوصی عدالت نے تینوں کو ریمانڈ پر این آئی اے کے حوالے کردیا۔ بھارتی وزارت داخلہ کی ہدایت پر این آئی اے نے آسیہ اندرابی اوران کی ساتھی خواتین کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔اس مقدمے میں جوایف آئی آر درج کی گئی اس میں بتایاگیاکہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ اور نسرین یو اے اے پی اے کے پہلے شیڈول کے تحت خواتین تنظیم دختران ملت کو سرگرمی سے چلا رہی تھیں اوروہ اس پلیٹ فارم سے بھارت کے خلاف بغاوت کے تاثرات اور نفرت انگیز تقاریر کو پھیلانے کے لئے مختلف میڈیا پلیٹ فارم استعمال کررہی تھیں جس سے بھارتی سالمیت، سلامتی اور خودمختاری خطرے میں ڈالی گئی۔ وحدت امت کے تقاضوں کے تحت الحاق پاکستان کی حامی، کشمیرکی خواتین تنظیم دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی نے اپنی زندگی کشمیری خواتین کی اصلاح ،صنفی پندارکے ساتھ جینے اورکشمیرکی تحریک آزادی میں خواتین کے متعین کردارکے حوالے سے راہنمائی کے لئے وقف کر دی ہے۔ اپنے اس ہدف کو پانے کے لئے تادم تحریر وہ کوہ گراں ثابت ہوئی ہیں ، قیدوبندکی صعوبتیںانہیں تادم تحریرخوفزدہ نہ کرسکا ۔ بلاشبہ وہ نڈر، دلیر اور انتھک خاتون اسلام ہیں۔ 1963ء میںسری نگر کے پائین علاقے میں جنم لینے والی آسیہ اندرابی نے گورنمنٹ ویمن کالج امیراکدل سرینگرمیں زیرتعلیم رہیں انہوں نے کشمیریونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔1985ء میں انہوں نے’’ دختران ملت ‘‘کے نام سے ایک توانا اورمضبوط اصلاحی تنظیم کی بنیاد رکھی جو آنے والے چند برسوں کے دوران کشمیری خواتین کی ایک متحرک اور مقبول ترین تنظیم بن گئی۔کشمیرکی کٹھ پتلی حکومت کے ساتھ اس تنظیم کا پہلا ٹاکرہ 1987ء میں ہوا جب انہوں نے عریانیت اور عورت کے استحصال کے خلاف ایک مظاہرہ کیا اس مظاہرے میں انہوں نے پسنجر بسوں میں خواتین کی علیحدہ نشستوں کا مطالبہ کیا۔ اس مظاہرے کے بعد پہلی دفعہ سری نگرمیںدختران ملت کے دفاتر سیل کردیئے گئے اورتنظیم کی تمام دستاویزات حکومتی تحویل میں لے لی گئیں۔1990ء میںبھارتی قبضے کے خلاف جب جہادکشمیرکاآغاز ہوا ،اورایک عظیم تحریککا آغاز ہوا تودختران ملت ،کشمیری خواتین پرمشتمل وہ پہلی تنظیم تھی جس نے ڈنکے کی چوٹ پراورنہایت مبرہن اندازمیں اس کی حمایت کا اعلان کیا جبکہ ان کے شوہرعاشق حسین فکتوکشمیرکی بانی جہادی تنظیم جمعیت المجاہدین کے اولین اراکین میں سے ایک تھے۔اسی تنظیم کے پلیٹ فارم سے وہ گرفتارہوئے انہیں عمرقیدکی سزاسنائی گئی اوروہ گزشتہ 26 برسوں سے اسیرہیں۔ دختران ملت کی مہمات کی پاداش میںآسیہ اندرابی کو کئی دفعہ گرفتارکیاگیااورآج تک انہیں کئی مرتبہ جیل جانا پڑا۔1993ء میں آسیہ اندرابی کو ان کے شیر خوار بچے سمیت 13ماہ تک سری نگرسنٹرل جیل میں قید رکھا گیا۔ اس کے بعد ان کی بار بار گرفتاری کا سلسلہ جاری رہا ہے۔انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ جیلوںمیں اذیتیں برداشت کرتے گزرا ہے ۔ لیکن اس کے باوجود ان کے عزم و حوصلہ میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ۔جدوجہد کے اس طویل سفر کے دوران آسیہ اندرابی کو اپنے شوہرڈاکٹرعاشق حسین فکتوکی عمرقیدکی سزاکی پاداش میں ان کے جیل جانے پراجیرن زندگی جینے پر مجبور ہونا پڑا لیکن اس کے باوجود مایوسی ان پر غالب نہیں آسکی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں کی وجہ سے گزشتہ 30سال کے دوران سفاک بھارتی فوج نے ایک لاکھ سے زائدکشمیرکے فرزندان توحیدکوشہیدکیا ان میں 3,422خواتین شامل ہیں۔ درندہ صفت بھارتی فوجیوں نے اس دوران 22,411خواتین سے بدتمیزی کی جبکہ92,322خواتین کو بیوہ کیا ۔ قابض فوجی کشمیریوں کی جاری آزادی کی جدوجہد کو دبانے کے لئے باقاعدگی سے خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے میں ملوث رہے ہیں ۔ اگرچہ مردوں کو لاپتہ کیاگیا تھا، لیکن خواتین لاپتہ افراد سے ماں، بیویاں، بہنوں اور بیٹیوں کی حیثیت سے منسلک ہونے کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ۔ مقبوضہ علاقے میں بھارتی پولیس اور فوجیوں کے ذریعہ ہونے والے تشد د کی وجہ سے ایک لاکھ سے خواتین ذہنی مریض بن گئی ہیں۔