موٹروے ایم فائیو پر بہاولپور کے قریب لاہور سے کراچی جانے والی نجی کمپنی کی سلیپر بس اور آئل ٹینکر میں تصادم کے بعد بس میں آگ لگنے سے 20مسافر جاں بحق ہو گئے۔ آگ اتنی شدید تھی کہ اس کے شعلے دور سے نظر آ رہے تھے۔ حادثہ کے بعد موٹروے کئی گھنٹے بند رہی۔ بس کے 22مسافروں نے کراچی اوردو نے حیدرآباد میں اترنا تھا ۔بس 2009ء ماڈل کی تھی۔ صورتحال یہ ہے کہ بعض نجی کمپنیاں پرانی بسوں کو جدید سہولتوں سے آراستہ کر کے لاہور سے کراچی اور کراچی سے لاہور کے لئے استعمال کر رہی ہیں لیکن مسافروں کے جان و مال کے تحفظ اور بسوں کو بخیریت منزل تک پہنچانے کے اہتمام اور ڈرائیوروں کی تربیت پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ کئی حادثات توگنجائش سے زیادہ مسافروں کو بٹھانے کی وجہ ہوتے ہیںاور دوسری طرف آئل ٹینکروں کے ڈرائیور حضرات طویل مسافت کی وجہ سے اکثر نیند پوری نہیں کر پاتے اور حادثات کا باعث بنتے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ہونے والے متعددٹریفک حادثات میں درجنوں افراد موت کے منہ میںجاچکے ہیں۔ بہتر ہو گا کہ محکمہ ٹرانسپور ٹ بڑی نجی ٹرانسپورٹ کمپنیوںکوبسوں کا جائزہ لینے کے بعد روٹ پرمٹ جاری کرے اور لاہور سے کراچی جیسے طویل فاصلے کے لئے ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو بسیں چلانے کی اجازت سوچ سمجھ کر دی جائے۔ ریلوے کی ترقی اور سہولتوں پرتوجہ دی جائے تاکہ مسافروں کو بسوں کے ذریعے طویل سفر نہ کرنا پڑے۔