وزیراعظم عمران خان نے ٹیکسوں سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس چور ملک و قوم کے دشمن ہیں، ان سے کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ وزیراعظم کا ٹیکس چوروں کو انتباہ بالکل جائز اور بروقت ہے۔ ٹیکس ملکی آمدنی میں اضافے کا بڑا ذریعہ اور معاشی استحکام کے لیے دوران خون کی طرح ہے۔ ٹیکس چوری کی وجہ سے ملکی معیشت کو سالانہ 8 1فیصد نقصان ہورہا ہے کیونکہ پاکستان میں ٹیکسوں کا نظام مساوی نہیں ہے۔ بڑے بڑے مگرمچھ اکثر بچ جاتے ہیں جبکہ تنخواہ دار اور کم آمدنی والے دھر لیے جاتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے معاشی و سماجی کمیشن نے قریباً ایک سال قبل رپورٹ دی تھی کہ پاکستان میں سالانہ 5 کھرب 40 ارب روپے کے ٹیکس چوری ہوتے ہیں لیکن اب صورتحال اس سے بھی گھمبیر ہو چکی ہے ۔اگرچہ عمران خان کی سربراہی میں قائم ہونے والی پی ٹی آئی کی حکومت نے کرپشن کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ٹیکس چوری روکنے پر بھی خصوصی توجہ دی ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ حکومت محض بیان بازی کی بجائے ٹیکس چوروں کے خلاف عملی اقدامات کرے۔ ان کو ٹیکس نیٹ ورک میں لانے کے لئے ضروری ہے کہ ایف بی آر ٹیکس چوروں کو الرٹ جاری کرے اور مقررہ مدت کے بعد ان کے خلاف عملی اقدامات کرے تاکہ آئندہ کسی کو بھی ٹیکس چوری کی جرأت نہ ہو سکے۔