نئی دہلی ،اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں، نیوز رپورٹر،سپیشل رپورٹر) بھارت کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی 93 برس کی عمر میں دوران علاج چل بسے جبکہ سوگ میں بھارت کی بیشتر ریاستوں میں تمام سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے آج بند رہیں گے ۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے تین مرتبہ وزیر اعظم بننے والے اٹل بہاری واجپائی گزشتہ کئی ہفتوں سے گردوں کی بیماری میں مبتلا تھے ۔ وہ نئی دہلی کے ہسپتال آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں زیر علاج تھے اور انکی حالت تشویشناک تھی۔ ہسپتال انتظامیہ نے انہیں انتہائی نگہداشت یونٹ میں منتقل کردیا تھا،تاہم گزشتہ روز وہ دم توڑ گئے ۔اٹل بہاری واجپائی نے 1940 ئمیں سیاست میں قدم رکھا تھا۔ 1942ء کی ’’بھارت چھوڑو‘‘ تحریک میں پرجوش حصہ لیا۔ تحریک کی شدت کو دیکھ کر تحریک کے شرکا کو پکڑا جانے لگا تو یہ بھی گرفتار ہو گئے اور انہیں 24 دنوں کی قید بھگتنی پڑی۔اٹل بہاری واجپائی پہلی مرتبہ 16 مئی 1996ء سے یکم جون 1996ء یعنی 15 دن کیلئے وزیر اعظم رہے ۔دوسری مرتبہ 19 مارچ 1998ء سے 22 مئی 2004ء تک وزیر اعظم رہے ۔واجپائی بھارت کے صف اول کے اور معتبر ترین سیاسی رہنما ہونے کیساتھ ہندی کے عمدہ شاعر بھی تھے ،وہ بہترین مقرر بھی تھے اور انکی کئی کتابیں شائع ہوچکی ہیں ۔ سیاسی مصروفیات میں بھی انہوں نے شاعری کو اپنے سینے سے لگائے رکھا۔واجپائی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے بانی ارکان میں شامل تھے ۔واجپائی نے 1998 میں اپنے دور حکومت میں زیر زمین ایٹمی دھماکوں کے تجربات کا اعلان کر کے دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ یہ بھارت کی جانب سے 1974 کے بعد پہلے جوہری تجربات تھے جو کہ بین الاقوامی برادری کو مطلع کئے بغیر کئے گئے جس سے وجہ سے بڑے پیمانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا،تاہم واجپائی کو بھارت میں ہیرو سمجھا جانے لگا ۔ اٹل بہاری واجپائی نے بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری کیلئے بھی کوششیں کی تھیں جن کی وجہ سے انھیں کچھ سخت گیر ہندو گروہوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔واجپائی 1999 میں پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف سے مذاکرات کیلئے دوستی بس کے ذریعے لاہور آئے تھے ۔اس وقت دونوں وزرائے اعظم نے انتہائی دباؤ اور سیاسی طور پر کمزور حالات میں اعتماد سازی کی فضا کو پروان چڑھانے سمیت متعدد معاہدوں پر دستخط کئے تھے ۔ تاہم پاکستان میں آمر پرویز مشرف کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ایک بار پھر تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے ۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے واجپائی کی موت پر سلسلہ وار ٹویٹس میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انکی موت کو ذاتی اور ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔مودی کا کہنا تھا کہ انڈیا واجپائی کے چلے جانے کے بعد غمزدہ ہے ، انکی موت سے ایک عہد کا خاتمہ ہو گیا ہے ،وہ قوم کیلئے جیئے اور دہائیوں تک مستقل مزاجی سے قوم کی خدمت کی، میری سوچیں انکے خاندان کیساتھ ہیں۔علاوہ ازیں دفترخارجہ پاکستان نے واجپائی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاک بھارت تعلقات میں تبدیلی کیلئے کاوشیں کیں اوروہ علاقائی ترقی کیلئے تعاون کے حامی تھے ۔ترجمان دفترخارجہ نے بیان میں مزیدکہا کہ حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی ہمدردیاں واجپائی کے لواحقین کیساتھ ہیں اور ہم انکے خاندان اور بھارتی عوام کیساتھ دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے واجپائی کی آخری رسومات میں شرکت کیلئے نگران وفاقی وزیراطلاعات بیر سٹر علی ظفر کی قیادت میں سرکاری وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ۔پاکستانی وفد خصوصی طیارے سے آج نئی دہلی روانہ ہو گا۔دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین او رنامزد وزیر اعظم عمرا ن خان نے تعزیتی پیغام میں واجپائی کی وفات پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ وہ برصغیر کی قد آور سیاسی شخصیت تھے ۔ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کیلئے اٹل بہاری واجپائی کی کاوشیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ واجپائی کی موت سے جنوبی ایشیا کی سیاست میں بڑا خلا پیدا ہوا، دونوں ممالک آزادی کی خوشیاں منا رہے ہیں،تاہم واجپائی کی وفات پر دکھ کی اس گھڑی میں ہم بھارت کے غم میں شریک ہیں۔ ہمارے سیاسی اختلافات ہوسکتے ہیں مگر امن کے قیام کی خواہش سرحد کی دونوں جانب پائی جاتی ہے ۔، قیام امن ہی سے اٹل بہاری واجپائی کی خدمات کا حقیقی اعتراف ممکن ہے ۔ علاوہ ازیں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے واجپائی کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ واجپائی نے پاکستان اور بھارت میں اعتماد سازی کی کوششیں کیں، امید ہے بھارتی حکومت واجپائی کی روایات کو برقرار رکھے گی۔