اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر، وقائع نگار، مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی کابینہ نے آئی جی سندھ کی تعیناتی کیلئے سندھ حکومت کی جانب سے بھجوائے گئے نام مسترد کرتے ہوئے گورنر سندھ کو وزیر اعلیٰ سے مشاورت کے بعد نئے نا م تجویز کرنے کی ہدایات کر دی ۔وفاقی کابینہ نے صدر مملکت اور وزیر اعظم سے کیمپ آفسزکے قیام کی سہولت واپس لیتے ہوئے سابق ادوار میں کیمپ آفسز کے قیام کے ذریعے قومی خزانے سے اڑائے گئے اربوں روپے سابق حکمرانوں سے وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم کی زیر صدارت ہواجس میں 18نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئی جی کیلئے سندھ حکومت کی جانب سے بھجوائے گئے افسران کے ناموں کے پینل پر غور کیا گیا جس پرحکومتی اتحادی جی ڈی اے نے سخت اعتراضات اٹھاتے ہوئے ان کویکسر مسترد کر دیا ۔وفاقی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کابینہ کو بتایا جی ڈی اے کی جانب سے وزیر اعظم کو براہ راست بھی آئی جی سندھ کی تقرری کے حوالے سے تحفظات سے آگاہ کیا جا چکا ہے جبکہ کابینہ میں بھی ان کا یہی موقف ہے کہ سندھ حکومت پولیس کے ذریعے سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانے میں مصروف ہے اور اسی وجہ سے موجودہ آئی جی کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ وہ حکومت کے دبائو میں آنے کو تیار نہیں ۔پیپلزپارٹی اپنے کسی من پسند کو آئی جی کے عہدے پر لانا چاہتی ہے تاکہ سیاسی انتقام کا سلسلہ جاری رہے ۔ بہتر ہو گا جو بھی افسر لایا جائے وہ سندھ سے باہر کا ہو اور اس کے پاس مکمل اختیار ات ہو ں تاکہ وہ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر سندھ حکومت کی من مانیوں کو روک سکے ۔ کابینہ کی جانب سے گورنر سندھ کو ہدایت کی گئی کہ وہ اور وزیرِ اعلیٰ سندھ باہمی مشاور ت سے کسی بھی افسر کی بطور آئی جی تعیناتی پر اتفاق کریں ۔وزیر اعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وفاقی وزیر مرادسعید کیساتھ بریفنگ دیتے ہوئے میڈیا کو وفاقی کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کچھ عرصہ پہلے کابینہ کو سابق وزرائے اعظم اور صدر کے اخراجات کے حوالے سے پریزنٹیشن دی گئی تھی کہ 10سال میں 24ہزار ارب کا قرض لیا گیا ، یہ قرض کا پیسہ قوم پرنہیں لگایا گیا ۔ سابق صدر اور وزرائے اعظم نے بہت زیادہ اخراجات کئے ، پاکستان کو شاہ خرچیاں کرنے والے حکمرانوں نے لوٹا، ایک ماہ میں سارا پیسہ ان سے ریکور کریں گے ۔ یوسف رضا گیلانی نے 5 ، آصف زرداری نے 3، شریف برادران نے لاہور میں5 کیمپ آفس قائم کیے ۔آصف زرداری کی سکیورٹی پر کم سے کم 790 جبکہ زیادہ سے زیادہ 1722 پولیس اہلکار مامور تھے انہوں نے سکیورٹی کے نام پر163 ارب 71 کروڑ 37 لاکھ سے زائد رقم خرچ کی۔ نواز شریف نے جاتی عمرہ کی سکیورٹی پر 214 کروڑ 13 لاکھ ، جاتی عمرہ کی فینسنگ پر 27 کروڑ روپے قومی خزانے سے خرچ کیے ۔ شریف خاندان اور جاتی عمرہ کی سکیورٹی پر2753پولیس اہلکار تعینات تھے ۔ شہباز شریف دوسری مرتبہ وزیر اعلیٰ بنے تو 129 کروڑ کا ہیلی کاپٹر خریدا جبکہ وزیر اعظم کا جہازشہباز شریف نے 556 مرتبہ استعمال کیا ،شریف خاندان کے بچوں نے بھی وزیر اعظم کے جہاز کو زیر استعمال رکھا ۔نواز شریف کی ناہلی کے بعد بھی رائیونڈ کو کیمپ آفس قرار دیا گیا ۔ نواز شریف کے غیر ملکی دوروں پر 541 کروڑ 83 لاکھ 92 ہزار قومی خزانے سے ادا کیے گئے ۔آصف زرداری نے 316 کروڑ41 لاکھ روپے 59 غیر ملکی دوروں اور سکیورٹی پر اڑا دیے ۔ شہباز شریف نے 872کروڑ69لاکھ کی عیاشی کی ،نواز شریف نے لندن کے 25 پرائیویٹ دورے کیے ۔آج فیصلہ ہوا ہے یہ پیسہ ایک مہینے کے اندر ہم نے ان سے وصول کرنا ہے ، ایک ماہ میں یہ پیسہ حکومت کو ادا نہ کیا گیا تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔ کیمپ آفسز کا راستہ بند کرنے کیلئے صدر اور وزیرِ اعظم کی تنخواہوں اور مراعات کے قانون میں ترمیم کی منظوری دی گئی ہے ۔ اس ترمیم کی رو سے اب صدر اور وزیرِ اعظم کی صرف ایک رہائشگاہ کو سرکاری رہائشگاہ کا درجہ دیا جائے گا اور جگہ جگہ کیمپ آفسز کے قیام اور ان پر سرکاری خزانے اور عوام کے پیسے سے اٹھنے والے اخراجات کی روک تھام کی جا سکے گی۔ ایک کیمپ آفس کیلئے بھی خرچے کی حد کا تعین کیا جائے گا۔ کابینہ نے فیصلہ کیا آئندہ کسی پبلک آفس ہولڈر بشمول صدر اور وزیرِ اعظم کیلئے ڈیوٹی فری گاڑی کی سہولت نہیں ہوگی۔ کابینہ نے ہدایت کی صدر اور وزیرِ اعظم کی تنخواہوں اور مراعات کے حوالے سے قانون کی دیگر شقوں کا بھی جائزہ لیا جائے ۔ انہوں نے کہا عمران خان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد وزیراعظم ہائوس کو استعمال نہیں کیا اور اپنے اس وعدے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کروں گا، پر کاربند ہیں ۔عمران خان نے اپنے گھر کی طرف جانے والی سڑک کی مرمت ،گھر کی فینسنگ ذاتی خرچ سے کی اور امریکہ سمیت ہر فورم میں شرکت پر کمرشل فلائیٹ کا استعمال کر کے بھاری بچت کی ہے ۔ این ایچ اے میں کرپشن کے کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھیجے اور ابتک 1190کروڑ کی وصولیاں کی گئی ہیں ۔ذرائع کے مطابق چینی کمپنی کو پچاس لاکھ گھر بنانے کا ٹھیکہ بغیر بولی کے دینے کا ایجنڈا مؤخر کرتے ہوئے وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کو سمری مزید جامع بنانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عازق اعوان نے بتایا کابینہ نے نورالحق کو وائس چیئرمین اوگرا تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ٹیکسٹائل کے شعبے میں کوریا سے تعلق رکھنے والی لوئٹے کمپنی جو پاکستان میں ٹیکسٹائل کے شعبے میں کام کر رہی ہے کو ایک دفعہ کیلئے بھارت سے چالیس ہزار میٹرک ٹن پیرا زائیلین درآمد کرنے کی اجازت کی تجویز کے حوالے سے فیصلہ کیا کہ مشیر تجارت اس حوالے سے تمام موجود آپشنز پر غور کریں۔نیشنل کمیشن برائے حقوق اطفال کے چئیرمین اور ممبران تعینات کرنے کی سمری واپس لے لی گئی ۔ کابینہ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کے سیکشن 27-Aکے تحت سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو Appropriate Governmnet نوٹیفائی کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن ایکٹ 1973، ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان آرڈیننس2002اور سنٹرل بورڈ آف فلم سینسرز موشن پکچرز آرڈیننس1979میں ترامیم کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان آرمز آرڈیننس 1965کے تحت ممنوعہ اور غیرممنوعہ اسلحہ لائسنسزکے اجراء کی تجویز پر غور کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ پاکستان آرمز آرڈیننس 1965 کے تحت رولز تشکیل دیے جائیں۔ کابینہ نے اسلم خان کو پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ بورڈ میں بطور پرائیویٹ ممبر تعیناتی ، نوید الہی اور رانا شکیل اصغر کو سی ڈی اے بورڈ میں ممبر اسٹیٹ اور فنانشل ایڈوائزر/ممبر فنانس کی ذمہ داریاں دینے کی منظوری دی۔ کابینہ کو ادارہ جاتی اصلاحات میں پیشرفت کی رپورٹ پیش کی گئی جبکہ معاشی صورتحال اور اقتصادی اعشاریوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو پی ایس ڈی پی اور صوبائی سالانہ ڈویلپمنٹ پروگرام پر ابتک کی پیشرفت سے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کابینہ کو کاٹن، گنے ، چاول اور جو کی پیداوار کے تخمینوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ کابینہ نے کمیٹی برائے قانون سازی کے 27جنوری 2020کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی ۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کابینہ نے کرونا وائرس کے معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ معاون خصوصی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ظفر مرزا نے کرونا وائرس کی صورتحال اور اس کے پھیلائو کی روک تھام کے سلسلے میں حفاظتی اقدامات سے کابینہ کو آگاہ کیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ابتک پاکستان میں کرونا وائرس کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا۔ چین سے پاکستان پہنچنے والے مسافروں کی ائیر پورٹ پر جامع سکریننگ کی جا رہی ہے ۔ کابینہ کو بتایا گیا چین کے شہر ووہان جہاں کرونا وائرس پھیلا ، وہاں اٹھائیس سے تیس ہزار پاکستانی موجود ہیں جن میں سے پانچ سو طالبعلم ہیں۔ ابھی تک چین میں موجود کسی پاکستانی میں کرونا وائرس کی نشاندہی نہیں ہوئی۔کابینہ کو ٹڈی دل (لوکاسٹ) کے خطرے اور اس کی روک تھام کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کابینہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک میں مہنگائی کی اجازت نہیں دی جائے گی اورمہنگائی کا سبب بننے والے مافیا کیخلاف ہر ممکنہ کارروائی کی جائے گی۔کابینہ نے آٹے اور گندم بحران کے ذمہ داران سے سختی سے نمٹنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں ذمہ دار ٹھہرائے جانے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی ۔ کابینہ نے فیصلہ کیا چینی کی قیمت میں اضافے کی روک تھام کیلئے چینی درآمد کی جائے گی۔کابینہ نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی مسابقتی کمیشن کی آئینی حیثیت کے حوالے سے عدالت میں حکم امتناع فوری ختم کرانے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔ کابینہ نے صاف شفاف الیکشن کو یقینی بنانے اور الیکشن کمیشن میں اصلاحات کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو اصلاحات کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ معاون خصوصی نے مزید بتایا کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے فیصلوں کی بھی توثیق کی ۔ کھاد کی بوری پر عائد395 روپے کا جی آئی ڈی سی ختم کردیا گیا ہے ۔ایک سوال پر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا مولانا فضل الرحمان کو بار بار باور کراتی رہی ہوں کہ جن کندھوں پر ہاتھ رکھ کر بندوق چلانا چاہتے ہیں یا وہ آپ کے کندھوں پر چلانا تو چاہتے ہیں لیکن ان کے بازومیں اتنی سکت نہیں ، دونوں جماعتیں مولانا سے ہاتھ کر گئیں، بڑا بھائی اور چھوٹا بھائی وہ میچ ہے جس کی مولانا کو حقیقت سمجھ آگئی ہے ۔پنجاب میں کوئی بحران نہیں ، اتحادی عثمان بزدار کے ساتھ کھڑے ہیں ۔