اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جلدازجلد اسلام آباد میں جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون (سارک) کے 19 ویں سربراہی اجلاس کی میزبانی کیلئے پاکستان کی رضا مندی کا اعادہ کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ اس کے راستے میں پیدا کی جانے والی ’’مصنوعی رکاوٹیں‘‘ دور ہوجائیں گی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس کے موقع پر سارک کونسل برائے وزرا کے ورچوئل غیر رسمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خطے کو درپیش متعدد چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سارک کے پلیٹ فارم کے ذریعے ایک علاقائی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا، ان چیلنجز میں کورونا وائرس وبائی مرض بھی شامل ہے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اس اہم تنظیم کی کامیابی کیلئے متحرک کردار ادا کرتا رہے گا۔شاہ محمود قریشی نے نشاندہی کی کہ وبائی مرض کورونا نے 1930 ئکی دہائی کے بعد سے بدترین معاشی بحران پیدا کیا ۔انہوں نے سارک سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازع علاقوں کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے کسی بھی یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کی سخت مذمت اور مخالفت کرے ۔ (CICA) کے حوالے سے منعقدہ وزراء کانفرنس سے ویڈیو لنک خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن و امان اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک مسئلہ کشمیر، کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل نہیں ہو جاتا۔ قبل ازیں ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کو ایک اور خط لکھ دیا،ترجمان دفترخارجہ کے مطابق شاہ محمود نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال بیان کی۔قریشی نے خط میں کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی کی نئی لہر جاری ہے صورتحال امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہے ۔سلامتی کونسل بھارت کو غیر انسانی فوجی محاصرہ ختم کرنے پر مجبور کرے ۔