اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍سٹاف رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس وقت سارے مافیا ہماری حکومت گرانے کے لئے اکٹھے ہو گئے ، قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ملک پیچھے رہ گیا، مہذب معاشرہ طاقتور کو قانون کے نیچے لے کر آتا ہے ،سارے اکٹھے ہو کر کہتے ہیں این آراو دے دو، علیحدہ قانون بنا دو، پرویز مشرف نے انہیں این آر او دے کر بہت ظلم کیا، آزاد عدلیہ کی وجہ سے ہی ملک ترقی کر سکتا ہے ، قانون کی بالا دستی کے بغیر خوشحالی نہیں آسکتی ، میں نے انصاف کا بول بالا کرنے کے لئے سیاست میں قدم رکھا، 2007 کی وکلا تحریک میں شمولیت پر فخر تھا، وہ قانون کی حکمرانی کی جدوجہد تھی تاہم اس کے جو نتائج حاصل ہونے چاہئیں تھے وہ نہیں ملے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ڈسٹرکٹ کورٹس اسلام آبادکے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے بھی خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر پودا بھی لگایا۔ وزیراعظم نے کہا 1960 کی دہائی میں پاکستان اس خطے میں ترقی کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر تھا،1985 کے بعدتنزلی کا شکار ہوا،سنگا پور ، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور بھارت ہم سے آگے نکل گئے ۔ انہوں نے کہا پاکستان کی تنزلی کی ایک وجہ قانون کی حکمرانی نہ ہونا اور غریب اور امیر کے لئے الگ الگ قانون ہونا تھی، جن ممالک میں طاقت کی حکمرانی ہوتی ہے وہاں قانون نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا پاکستا ن سے متاثر ہو کر جن ممالک نے اپنے ترقیاتی ماڈل بنائے ، وہ ترقی کی راستے پر گامزن ہو گئے ۔ وزیراعظم نے کہا کوئی قانون سے بالا تر نہیں ، پاکستان کا المیہ ہے کہ یہاں غریب اور امیر کے لئے الگ الگ پاکستان اور قانون ہے ، اس ملک کی ماضی کی قیادت کو اس سے کوئی غرض نہیں تھی کہ لوگوں کو انصاف ملے ۔ انہوں نے کہا امریکہ اپنے آپ کو عالمی عدالت انصاف کے تحت نہیں لانا چاہتا، وہ اپنے آپ کو اس سے بالا تر رکھنا چاہتا ہے لیکن مہذب معاشرہ انہیں قانون کے تابع بناتاہے ۔ وزیراعظم نے کہا اس وقت سارے مافیا ہماری حکومت گرانے کے لئے اکٹھے ہو گئے ہیں، وہ بلیک میل کر کے این آر او چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا جنرل مشرف نے ایک آئین توڑااور دوسرا سب سے بڑا ظلم یہ کیا کہ اس نے این آر او دیا ، اس کے پاس این آراو اور معافی دینے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا 2007 کی عدلیہ بحالی کی تحریک میں شمولیت پر فخرہے ، اس تحریک میں فوجی آمروں کو کہا گیا کہ وہ منتخب چیف جسٹس کو نہیں ہٹا سکتے لیکن مجھے افسوس ہے کہ اس کے وہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے جو حاصل ہونے چاہئیں تھے ۔ وزیر اعظم نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے عوامی مفاد کے بہترین فیصلوں پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ماحولیات کے تحفظ سمیت انہوں نے اہم فیصلے دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ عدلیہ کو مکمل سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں گے ۔ علاوہ ازیں وزیراعظم سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر داخلہ شیخ رشید،وزیر منصوبہ بندی اسد عمر،وفاقی وزیرصنعت و پیداوار خسرو بختیار نے ملاقات کی۔مزیدبرآں وزیراعظم سے پنجاب کے نئے تعینات ہونے والے چیف سیکرٹری کامران علی افضل اور آئی جی راؤ سردار علی خان بھی ملے ۔وزیرِ اعلی پنجاب عثمان بزدار نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ ملاقات میں صوبہ پنجاب کے انتظامی امور اور امن و امان کی صورتحال پر گفتگو کی گئی ۔ وزیراعظم نے چیف سیکرٹری کو اشیا ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے موثر انتظامی اقدامات کو یقینی بنانے اور آئی جی پنجاب کو امن و امان ، قبضہ مافیا اور کرپٹ عناصر کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کرنے کی ہدایات جاری کیں۔