اسلام آباد ، ریاض (سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں ) سعودی عرب نے ادائیگیوں کے توازن کیلئے پاکستان کو 3 ارب ڈالر امداد ، 3 ارب ڈالر کا تیل3سال ادھار دینے اور پاکستان میں پٹرولیم ریفائنری میں سرمایہ کاری کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے ۔وزیر اعظم عمران خان نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ریاض میں ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے سعودی فرمانروا اور ولی عہد کو پاکستان کو درپیش معاشی بحران اور مشکلات سے آگاہ کیا اور ملک میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔دفتر خارجہ سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے سعودی وزرااور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کیں ۔ اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات چودھری فواد حسین، مشیرتجارت عبدالرزاق داود، وزیر مملکت ہارون شریف اور سفیر خان ہشام بھی موجود تھے ۔ اعلامیہ کے مطابق سعودی ولی عہد نے وزیر اعظم عمران خان کی پاکستانی ورکرز کو ویزا فیس میں رعایت کی تجویز سے اتفاق کیا جس سے دونوں ممالک کے مابین افرادی قوت کے تبادلے میں مثبت ثمرات حاصل ہوں گے ۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنے سعودی ہم منصب محمد عبداﷲ الجدان کے ساتھ ایک یادداشت پر دستخط کئے جس کے تحت سعودی عرب پاکستان کو ادائیگیوں میں توازن کیلئے ایک سال کیلئے 3 ارب ڈالر دے گا جبکہ 3ارب ڈالر کی مؤخر ادائیگیوں پر پاکستان کو تیل بھی فراہم کرے گا۔یہ سہولت تین سالوں کیلئے ہو گی جبکہ اس میں مزید توسیع کی گنجائش موجود رہے گی۔سعودی عرب نے پاکستان میں معدنی وسائل کی ترقی کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا اور پاکستان میں آئل ریفائنری منصوبے پر بھی آمادگی ظاہر کی لیکن سعودی عرب اپنی کابینہ کی منظوری کے بعد آئل ریفائنری منصوبے پر دستخط کرے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب میں عالمی سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کیا اور سوالوں کے جواب بھی دئے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا۔ نیا پاکستان قائد اعظم کے اصولوں پر بنانا ہے ۔ ہمیں اقتدار میں آئے ہوئے 60 دن ہوئے ہیں۔ ہمیں فوری طور پر کرنٹ خسارے کے مسئلے کا سامنا ہے ۔ آنے والے تین سے 6 ماہ ہمارے لئے سخت ہیں۔ہماری حکومت کا سب سے پہلا ہدف یہی ہے کہ ہمیں برآمدات بڑھانی ہیں تاکہ زرمبادلہ بڑھایا جا سکے ۔ نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا حکومت کیلئے بڑا چیلنج ہے ۔ منی لانڈرنگ ترقی پذیر ممالک میں بڑا مسئلہ ہے ۔ منی لانڈرنگ کیخلاف اقدامات کررہے ہیں۔ ہم جو بھی اصلاحات کریں گے اس کا اثر آنے والے دنوں پر پڑے گا۔ کرپشن ملکوں میں اداروں کو تباہ کر دیتی ہے ۔ پاکستان کے ادارے مضبوط کرنا ہمارے لئے ایک چیلنج ہے ۔ بدعنوان لوگوں کے بڑی پوزیشن پر ہونے کے باعث ادارے تباہ ہوئے ۔ کرپشن ہی ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں فرق ہے ۔ ہمیں سمندر پار پاکستانیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنا ہے ۔ ہم قرضوں کیلئے آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے رابطے کر رہے ہیں۔ پاکستان اب سرمایہ کاروں کیلئے محفوظ ہے ۔ پاک فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کاوشوں کی بدولت پاکستان نے دہشتگردی پر قابو پالیا ہے ۔ مسلح افواج کے تعاون سے دہشتگردی کا خاتمہ ہوا۔ سپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاروں کو مدعو کریں گے ۔سعودی ولی عہد نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ سعودی سرمایہ کاروں سے پاکستان میں آئل ریفائنری کے حوالے سے بات ہوئی ہے ۔ ہماری حکومت ہر حوالے سے سعودی حکومت کیساتھ ملکر کام کرے گی تاکہ پاکستانی معیشت بہتر کی جا سکے ۔ پاکستان کو نائن الیون کے بعد دہشتگردی کیخلاف جنگ کا سامنا رہا، اس جنگ سے ہمارے قبائلی علاقے تباہ ہوئے ، معیشت کو نقصان پہنچا۔مالی خسارے اور کرنٹ اکائونٹ خسارے کی ایک وجہ دہشتگردی بھی ہے ۔ اس وقت پاکستان کو بھارت اور افغانستان کی جانب سے مسائل کا سامنا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا الیکشن جیتنے کے بعد میں نے بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایالیکن انہوں نے ہماری پیشکش مسترد کردی،شاید اس کی وجہ بھارت کے الیکشن ہوں کیونکہ پاکستان مخالف بیانات سے وہاں زیادہ ووٹ ملتے ہیں لیکن ہم اب بھی پرامید ہیں اور الیکشن تک کا انتظار کررہے ہیں۔ جس کے بعد دوبارہ بھارت کے ساتھ امن مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے ۔وائس آف امریکہ کے مطابق عمران خان نے کہا کہ وہ تمام رقم جسے انسانی وسائل کی ترقی پر خرچ ہونا چاہئے وہ غیر پیداواری اسلحے کی دوڑ میں خرچ ہو رہی ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی افغانستان سے آرہی ہے ۔ آن لائن کے مطابق سعودی عرب سی پیک منصوبے میں 10 بلین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گا۔ شاہ سلمان سے ملاقات کے بعد سینئرسعودی حکام نے وزیر خزانہ سے الگ سے ملاقات کی اور سی پیک میں بھاری سرمایہ کاری پر معاملات طے کئے ۔ 10 بلین ڈالر کی رقم میں سعودی حکومت کا بڑا حصہ شامل ہو گا جبکہ دنیا بھر میں سعودی تاجر اور سرمایہ کار بھی اس پیکج میں شامل ہونگے ۔ یہ سرمایہ کاری ایک سال میں مکمل کی جائے گی یعنی 10 بلین ڈالر کا سرمایہ 2019ء کے اختتام تک پاکستانی معیشت میں شامل ہو جائے گا۔ وطن واپسی پر وزیر خزانہ اسد عمر نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب پہلے سال تین ارب ڈالر ادھار دے گا اور اس کیساتھ ہی 3 ارب ڈالر کا تیل بھی ادھار ملے گا اور اسی طرح دوسرے ا ور تیسرے سال بھی 3,3 ارب ڈالر کا ادھار تیل فراہم کرے گا۔