سپریم کورٹ کے حکم پر جوڈیشل کمشن نے سانحہ آرمی پبلک سکول کی رپورٹ پبلک کر دی ہے ۔رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دہشت گردوں کی سفاکانہ کارروائی سکیورٹی ناکامی تھی۔ 16دسمبر 2014ء کو کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے سفاک درندوں نے آرمی پبلک سکول پر بہیمانہ کارروائی کرتے ہوئے سکول کے اساتذہ اور بچوں کو پہلے یرغمال بنایا اوربے دردی سے فائرنگ کرتے ہوئے معصوم بچوں سمیت 140افراد کو شہید کر دیا گیا۔ اس بزدلانہ اور ظالمانہ حملے کے بعد آرمی چیف نے پرنم آنکھوں سے کہا تھا کہ دشمن نے ہمارے دل پر حملہ کیا ہے۔ اس دلسوز سانحے نے نہ صرف قوم کو دہشت گردوں کے خلاف متحد کر دیا اور قوم نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر اتفاق کیا بلکہ پاک فوج نے بے مثال قربانیوں کی تاریخ رقم کرتے ہوئے ارض وطن کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے بھی پاک کر دیا ۔سانحہ اے پی ایس کے بعد جوڈیشل انکوائری ہوئی جس کی رپورٹ میں سکیورٹی کی خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس سے یقینا مستقبل میں بہتر حکمت عملی مرتب کرنے میں مدد ملے گی مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان دیکھے دشمن کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہوتا اور اس کا اعتراف رپورٹ میں بھی کیا گیا کہ جب گھر کے اندر دشمن ہو تو مقابلہ مشکل ہو جاتا ہے۔ اب جبکہ رپورٹ پبلک ہو چکی ہے بہتر ہو گا حکومت ملک میں سہولت کاروں کے خلاف کارروائیاں تیز کرے۔