کراچی (سٹاف رپورٹر) سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس نیا رخ اختیار کرگیا ہے ، انسداد دہشت گردی عدالت کراچی میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے مرکزی ملزم ایم کیو ایم کے سابق سیکٹر انچارج عبدالرحمان بھولا اور زبیر چریا حتمی بیان ریکارڈ کراتے ہوئے آگ لگانے کے بیان سے منحرف ہوگئے ۔ بدھ کو عدالت میں ملزموں نے 380 سے زائد سوالات کے تحریری جواب داخل کئے ، دوران سماعت مرکزی ملزم عبدالرحمن بھولا نے پہلے بیان سے انحراف کرتے ہوئے کہاکہ وہ سانحہ کے وقت ایم کیو ایم بلدیہ سیکٹر کا انچارج تھا تاہم آگ لگانے میں ملوث نہیں ۔ ملزم زبیر چریا کا کہنا تھا کہ وہ علی انٹر پرائز کے فنشنگ ڈپارٹمنٹ کا انچارج تھا، آگ لگی یا لگائی گئی، اس بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ بعد ازاں عدالت نے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی۔ دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ میں متاثرین کی امدادسے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی تو متاثرین کے وکیل عثمان فاروق نے بتایا کہ اعلان کے باوجود اضافی 56 کروڑ روپے ادا نہیں کئے گئے ،لواحقین کو پنشن بھی بند کی جاچکی ہے ۔جرمن کمپنی سیسی کے وکیل نے بتایا کہ آئی ایل او کنونشن کے مطابق متاثرین کو رقم دی جارہی ہے ، متاثرین کے وکیل نے موقف پیش کیا کہ کنونشن کے تحت لواحقین کو معاوضے کی رقم یکمشت بھی ادا کی جاسکتی ہے ، عدالت نے سیکرٹری ای او بی آئی سے لواحقین کو ملنے والی پنشن کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 19 فروری تک ملتوی کردی گئی۔