کوئٹہ، نصیرآباد(سٹاف رپورٹر،نامہ نگار،مانیٹرنگ ڈیسک )سانحہ مچھ کے حوالے سے ہزارہ برادری کے وفاقی اور بلوچستان حکومت سے مذاکرات ناکام ہوگئے ،لواحقین نے وزیر اعظم کے خود کوئٹہ آنے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔ہزارہ برادری کے رہنمائوں اوروزیر داخلہ شیخ رشید کے درمیان گزشتہ رات مذاکرات ہوئے جو ناکام رہے ،مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم دھرنے میں خود تشریف لائیں، پھر ختم کرینگے ۔ وزیرداخلہ نے کہاآپ کا پیغام وزیراعظم تک پہنچائوں گا۔ شیخ رشیدنے وفاقی حکومت کی جانب سے شہدا کے لواحقین کیلئے فی کس 10لاکھ روپے امداد دینے کا اعلان کیا اور کہا15لاکھ بلوچستان حکومت کی طرف سے بھی ملیں گے ۔ شیخ رشید نے کہا ہزارہ برادری کیساتھ ظلم ہو،وزیراعظم نے پیغام بھیجاکہ دہشتگردوں کونہیں چھوڑاجائے گا،دہشتگردوں نے چارمرتبہ مجھ پر بھی حملہ کیا،دہشتگردی کے خلاف ہماری گلی سے بھی چارجنازے اٹھے ،آپ عظیم لوگ ہیں ، مجھے وزیر داخلہ بنے 14روز ہوئے ہیں ،آپ کے سامنے شرمندہ ہوں، مجھے وزیراعظم نے فون کرکے کہا کہ میرا جہاز لے جائواور میرا پیغام دو کہ قاتلوں کوکسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا،آپ کو یقین دلاتاہوں کہ مجرموں کو نہیں چھوڑا جائے گا،مسنگ پرسنز کے حوالے سے وزیراعظم سے ملاقات کرادیتا ہوں، آپ کا پا کستان پر اتناہی حق ہے جتنا دوسروں کا ہے ، آپ کو جس طرح نشانہ بنایاجارہاہے اس کی شدید مذمت کرتاہوں،شہداء کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، وزیراعظم کی طرف سے درخواست کرتاہوں کہ آپ اپنے شہدا کی تدفین کرائیں،منگل چھوڑ کر جس دن مرضی اسلام آباد آکرخدمت کا موقع دیں، آپ کے مطالبات وزیراعظم کے سامنے رکھوں گا، جوڈیشل انکوائری کرائیں اور مکمل سیکورٹی دیں گے ،مچھ سانحہ ظلم اور زیادتی ہے ، اس پر شرمندہ ہوں۔شیخ رشیدجب مظاہرین سے مذاکرات کیلئے کوئٹہ پہنچے تو ان کی زیرصدارت کوئٹہ میں امن و امان سے متعلق اجلاس بھی ہوا جس میں وزیر داخلہ بلوچستان، چیف سیکرٹری اور آئی جی ایف سی نے شرکت کی۔چیف سیکرٹری بلوچستان اورآئی جی ایف سی نے وزیرداخلہ کو سانحہ مچھ پربریفنگ دی۔ادھرسانحہ مچھ کے خلاف ہزارہ برادری کے لواحقین اور مجلس وحدت مسلمین نے دوسرے روز بھی مغربی بائی پاس کوئٹہ پر میتیں رکھ کر احتجاج کیااور دھرنا دیا،مظاہرین نے مطالبات کی منظوری تک میتیں دفنانے سے انکار کردیا۔بلوچستان حکومت کے دھرنا مظاہرین سے مذاکرات ناکام ہوگئے ۔مغربی بائی پاس پر دھرنے میں مجلس وحدت مسلمین نے میتوں کے ہمراہ شریک ہونے کا اعلان کیا تو ڈپٹی کمشنر کوئٹہ اورنگزیب بادینی اور ایف سی حکام مظاہرین سے مذاکرات کیلئے پہنچے تاہم مظاہرین نے احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا۔ صوبائی وزرا میر ظہور بلیدی اور نور محمد دمڑ بھی مظاہرین سے مذاکرات کے لئے پہنچے ۔ صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہادکھ کی گھڑی میں لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑینگے ، ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں دہشتگردی میں ملوث ملزمان کو عبرتناک سزا دی جائیگی، میتوں کی تدفین کریں۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما آغا رضا نے کہاحکومتی وفد نے آنے میں بہت دیر کردی، اگر وہ کل یہاں آتے تو صورتحال مختلف ہو سکتی تھی جس کے بعد صوبائی وزرا واپس لوٹ گئے ۔ کان کنوں کے قتل کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانہ نصیرآباد میں ایس ایچ اوتھانہ مچھ کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ۔سی ٹی ڈی حکام کے مطابق مقدمے میں 302، 7 اے ٹی اے ا ور 147-148-149کی دفعات شامل ہیں۔سانحہ مچھ کے مقدمے کے اندراج کے باوجود ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ۔ سانحہ کے بعد اوچ پاورپلانٹ، ریلوے ٹریک، قومی شاہراہ، اہم سرکاری تنصیبات، امام بارگاہوں اور مساجد سمیت جاری ترقیاتی منصوبوں پرکام کرنے والے مزدوروں کی سکیورٹی سخت کرکے پولیس گشت میں اضافہ کردیا گیا۔