مکرمی !شائدپھر کسی پولیس آفیسر نے اپنی ترقی کی خاطر خواتین سمیت 4افراد کی جان لے لی ، افسوس کہ پولیس میں ترقی پانے کیلئے شائد نہتے شہریوں کا خون کرنا لازم ہے ،کیونکہ کسی بھی پولیس مقابلہ کے بعد پولیس کی طرف سے پہلے سے ہی تیار شدہ موقف میڈیا کو بھجوا دیا جاتا ہے لیکن پولیس کی طرف سے بھجوائی جانے والی پریس ریلیز کی بجائے حقیقت کا سراغ لگا نے کی کوشش کی جائے تو اس امر کا انکشاف ہو تا ہے کہ پولیس مقابلے میں مر نے والا خطر ناک اشتہاری ، ڈکیت یا نہتا شہری پہلے ہی پولیس کی حراست میں تھا اور اس کو چھوڑنے کے عوض ورثاء کے ساتھ ’’مک مکا‘‘ کیا جا رہا تھا لیکن معاملہ طے نہ ہو نے کی بناء پر وہ پولیس کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔بتایاجاتا ہے کہ پاکستان میں پولیس مقابلوں کا رواج کس حکمران نے ڈالا لیکن یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ ملک میں پولیس مقابلوں کی سرپرستی جمہوری دور میں بہت زیادہ ہوئی ۔ ساہیوال میں تھانہ یوسف والا کی حدود میں قادر آباد کے قریب واقعہ پیش آیا ،جس میں سی ٹی ٖڈی اہلکاروں نے دوخواتین سمیت چار افراد کی زند گی چھین لی ، طے شد ہ فارمولے کے مطابق ترجمان سی ٹی ڈی نے میڈیا کو بیان جا ری کردیا کہ کارروائی فیصل آباد میں 16 جنوری کو ہوئے آپریشن کا حصہ تھی۔ یہ گروہ کافی عرصہ سے سی ٹی ڈی کو مطلوب تھا۔ دوسری جانب پولیس، سی ٹی ڈی اور عینی شاہدین کے بیانات میں تضاد ہونے کی وجہ سے اس کارروائی کو مشکوک قرار دیا گیا۔ (غلام مرتضیٰ باجوہ)