کوئٹہ،ڈی جی خان (نیوز ایجنسیاں)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے شہدا مچھ کی تدفین میں رکاوٹ لواحقین نہیں وزیراعظم ہیں، اگر آپ واقعی وزیراعظم ہیں تو آ جائیں، اگر آپ نہیں تو کوئی گلہ نہیں، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم اور اختیارات کسی اور نام اور فرد کے پاس ہیں تو پھر بات ٹھیک ہے ۔قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا، پتھر نہیں اٹھانا، ڈنڈا اور گولی نہیں چلانی یہی ایک شہری کا کام ہے ، حکومت ماں بن کر مظلوموں کو گود لے اور ان کا سہارا بن جائے ۔کوئٹہ میں دھرنے کے شرکا سے خطاب اور ڈی جی خان میں کارکنوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا ہم آپ مل کر یہی رورہے ہیں کہ اسلامی اور جمہوری ملک میں یہ درندگی، بربریت اور یہ وحشت کیوں ہو رہی ہے ۔ہمارے بھائیوں کو گولیاں ماریں، ذبح کیا گیا تاہم اس سے بڑھ کر ظلم یہ ہے کہ یہاں کچھ لاشیں موجود ہیں جن میں روح نہیں اور کچھ زندہ لاشیں اسلام آباد میں بھی ہیں جو مظلوم کی آواز، ان کی آہ و بکا اور فریاد نہیں سن رہے اور اپنے آپ کو حکمران کہتے ہیں۔ 10 لوگوں کو ذبح نہیں کیا گیا بلکہ 22کروڑ عوام کو ذبح کیا گیا، وفاقی وزرا کہتے تھے اگر کوئی آدمی قتل ہو جائے تو جب تک اس کا قاتل گرفتار نہ ہو تو ہم سمجھتے ہیں حکومت وقت اس کی قاتل ہے ، آج صوبائی دارالحکومت میں یہ دس لاشیں موجود ہیں تو ان کا قاتل ہم اس وقت تک اس حکومت کو ہی تصور کرتے ہیں جب تک کہ ان کے قاتل کو گرفتار کر کے سزا نہ دی جائے ،میں عمران خان سے کہتا ہوں آپ کو ان کے مطالبے کے بغیر پہلے دن ہی یہاں حاضر ہونا چاہئے تھا اور اس سانحے کے بعد کابینہ اجلاس اسلام آباد کے بجائے کوئٹہ میں کرنا چاہئے تھا ۔ جب نواز شریف کی حکومت میں اس طرح کا واقعہ ہوا تھا اور وہ یہاں آنے کے بجائے کسی اور شہر چلے گئے تھے تو آپ نے کہا تھانواز شریف ظالم ہے ، اب میں سوال کرتا ہوں کہ کیا عمران خان ظالم ہے یا نہیں۔امیر جماعت اسلامی نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو سلام پیش کرنے آیا ہوں۔دریں اثنائامیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جامعہ مطلع العلوم کوئٹہ میں حافظ حسین احمد سے ملاقات کرکے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال ، ملی یکجہتی کونسل سمیت دینی جماعتوں کے اتحاد پر گفتگوکی۔انہوں نے حافظ حسین احمد سے والدہ کی وفات پر تعزیت بھی کی اور ان کو منصورہ لاہور آنے کی دعوت دی۔