لندن (ویب ڈیسک) ہماری اب تک کی معلومات کے تحت سرخ سیارہ مریخ رہنے کے لیے مناسب جگہ نہیں۔ وہاں سورج کی بالائے بنفشی (الٹراوائلٹ) شعاعیں براہِ راست آتی ہیں لیکن رات میں سطح غیرمعمولی طور پر سرد ہوتی ہے ۔اب ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ ہلکے پھلکے سلیکا ایروجیل کی ایک پرت بچھانے سے مریخ کو بہت حد تک رہنے کے قابل بنایا جاسکتا ہے ۔ ایئروجیل مریخی سطح کو گرم کرے گی اور اس کی چادر الٹراوائلٹ شعاعوں کو روکے گی لیکن عام روشنی کو اندر آنے دے گی۔ اس طرح پانی کو مائع حالت میں برقرار رکھنا ممکن ہوگا اور پودوں میں ضیائی تالیف (فوٹوسنتھے سز) کا عمل بھی شروع ہوسکے گا۔ ماہرین نے کہا کہ اگرچہ انسانوں کے لیے پورا مریخ تبدیل تو نہیں کیا جاسکتا تاہم سلیکا ایئروجیل سے بعض علاقے ضرور قابلِ رہائش بنائے جاسکیں گے ۔ مریخ کا آج مکمل طور پر خشک اور بے آب سیارہ بن چکا ہے ۔ لیکن شاید اس کے برفیلے قطبین پر اب بھی منجمد پانی موجود ہوسکتا ہے ۔مریخ کی فضا بہت مہین اور پتلی ہے اور سورج سے آنے والی مضر روشنی کو روکنے سے قاصرہے ۔ ایسے میں اگر ایروجیل کی چادر تان لی جائے تو یہ ایک زبردست تھرمل انسولیٹر کا کام کرے گا اور اس کے نیچے کا علاقہ قابلِ رہائش بن جائے گا۔ اس کی ذیلی سطح قدرے گرم اور رہنے کے قابل بن جائے گی۔ماہرین نے اس کے لیے تجربہ گاہ میں عین مریخ جیسا ماحول بناکر اس میں سلیکا ایئروجیل آزمایا ہے ۔ صرف دو یا تین سینٹی میٹر موٹی چادر کے نیچے کا درجہ حرارت 50 درجے سینٹی گریڈ تک جاپہنچا۔ اس طرح مریخ کا درجہ حرارت شاید منفی دس درجے سینٹی گریڈ ہوجائے گا لیکن پھر بھی رہنے کے قابل ہوگا۔ جیل کی چادر کو مزید تبدیل کرکے قدرے زیادہ گرمی حاصل کی جاسکتی ہے ۔اس طرح پودے بھی زندہ اور توانا رہ سکتے ہیں۔