لاہور،ساہیوال،بوریوالا، گگومنڈی، اسلام آباد (کرائم رپورٹر، سپیشل رپورٹر، خصوصی نمائندہ، نمائندہ خصوصی سے ، نمائندگان،مانیٹرنگ ڈیسک) ساہیوال کے قریب مبینہ مقابلے میں کار سوار میاں بیوی اور بیٹی سمیت 4افراد جاں بحق جبکہ ایک بچہ زخمی ہو گیا۔ وزیر اعظم نے واقعہ کانوٹس لیتے ہوئے شفاف اور آزادانہ تحقیقات کا حکم دیدیا جبکہ وزیر اعلیٰ کے حکم پرواقعہ میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا اور جے آئی ٹی بھی بنا دی گئی۔واقعات کے مطابق سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے دن دیہاڑے سا ہیوال جی ٹی روڈ پر اڈہ قادرآباد کے قریب لاہور سے بوریوالا کے نواحی گائوں 293ای بی میں شادی میں شرکت کیلئے جانے والی کار پر فائر کھول دئیے ۔ فائرنگ سے کار میں سوار خلیل، اسکی اہلیہ نبیلہ ،13سالہ بیٹی اریبہ اور ڈرائیور ذیشان جاں بحق، بیٹا عمیر زخمی ہوگیا جبکہ دو بیٹیاں محفوظ رہیں ۔واقعے کے بعد پولیس بچوں کو پٹرول پمپ پر چھوڑ گئی تاہم تھوڑی دیربعد دوبارہ ساتھ لے گئی۔ زخمی بچے کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دیاگیا ۔سی ٹی ڈی اہلکار لاشیں اور کار سے برآمد ہونے والی اشیا اپنے ساتھ لے گئے جبکہ کار ساہیوال پولیس کے قبضے میں ہے ۔ بعدازاں جاں بحق افراد کی لاشیں پوسٹمارٹم کے بعد ورثاکے حوالے کردی گئیں۔مقتولین کا تعلق لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت سے تھا۔ خلیل دوست ذیشان کو بطور ڈرائیور اپنے ساتھ لے گیا تھا۔پولیس نے مقتولین کو پہلے اغواکار پھردہشت گرد قرار دیدیا۔ سی ٹی ڈی پولیس نے دعویٰ کیا کہ مشکوک کار کو رکنے کا اشارہ کیا تو اندر سے فائرنگ کی گئی ۔ جوابی فائرنگ میں چاروں دہشتگرد ہلاک ہو گئے ۔ دہشت گردوں کے قبضہ سے خود کش جیکٹس، ہینڈ گرنیڈ ،رائفلز برآمد ہوئیں۔ عینی شاہدین اور ڈپٹی کمشنرساہیوال نے تصدیق کی کہ گاڑی سے فائرنگ ہوئی نہ کوئی مزاحمت کی گئی۔ آئی جی پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او ساہیوال سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔ادھر وزیر اعظم نے ساہیوال واقعہ کا نوٹس لے لیا ۔ وزیر اعظم نے ہفتے کی شام وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار سے رابطہ کیا اور ساہیوال واقعے پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ واقعے کی مفصل اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں تاکہ حقائق واضح ہوں۔ وزیراعلی نے ساہیوال واقعہ کی ابتدائی رپورٹ مستردکردی اور حکم دیاکہ واقعہ میں ملوث تمام اہلکاروں کو فوری گرفتار کیاجائے جس کے بعد اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں کی گرفتاری کا فیصلہ وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کے درمیان ٹیلیفونک رابطے میں کیا گیا۔ وزیراعلی کا کہنا تھا کہ اگر اہلکار قصور وار پائے گئے تو ان کیخلاف سخت کارروائی ہوگی اور لواحقین کو معاوضہ دیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو زخمیوں کو تمام طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔واقعہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل بھی دیدی گئی۔وزیرقانون راجہ بشارت نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی پولیس اعجازشاہ ہوں گے ۔جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی،ایم آئی اور آئی بی کے ارکان شامل ہو ں گے ۔جے آئی ٹی 3روزمیں رپورٹ پیش کرے گی جس کی رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ وزیر اعلی نے آج لا اینڈ آرڈر کا اہم اجلاس بھی طلب کر لیا۔